23 Sept 2015 | By:

تم نہ مانو مگر حقیقت ہے

تم نہ مانو مگر حقیقت ہےعشق انسان کی ضرورت ہے
کچھ تو دل مبتلائے وحشت ہےکچھ تری یاد بھی قیامت ہے
میرے محبوب مجھ سے جھوٹ نہ بولجھوٹ صورت گرِ صداقت ہے
جی رہا ہوں اس اعتماد کے ساتھزندگی کو میری ضرورت ہے
حسن ہی حسن جلوے ہی جلوےصرف احساس کی ضرورت ہے
انکے وعدے پہ ناز تھے کیا کیااب در و بام سے ندامت ہے
اسکی محفل میں بیٹھ کر دیکھوزندگی کتنی خوبصورت ہے
راستہ کٹ ہی جائے گا قابلشوقِ منزل اگر سلامت ہے
قابل اجمیری


woh chal deye to ....


وہ چل دیئے تو کئی داستانیں چھوڑ گئے
وہ مل گئے تو کوئی بات روبرو نہ ہوئی
(محسن نقوی)