1 Oct 2017 | By:

''پس تم مجھے یاد رکھو میں تمہیں یاد رکھوں گا،اور میرا شکر ادا کرو اور میری ناشکری مت کرنا-''



اس نے دھڑکتے دل سے پڑھنا شروع کیا-
''پس تم مجھے یاد رکھو میں تمہیں یاد رکھوں گا،اور میرا شکر ادا کرو اور میری ناشکری مت کرنا-''
آنسو اس کی رخساروں سے پھسل کر گردن پہ لڑھک رہے تھے، وہ کہنا چاہتی تھی کہ میں نے آپ کو خوشی میں یاد رکھا،آپ مجھے غم میں مت بھولیے گا،مگر لب کھل نہ پائے-
اس نے آگے پڑھا -
اے ایمان والو تم صبر اور نماز کے ساتھ مدد مانگو،بے شک اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے-''
ساتھ ہی حاشئیے میں پین سے چھوٹا چھوٹا کچھ لکھا تھا- اس نے قرآن قریب کر کے پڑھنا چاہا-وہ اس کے اپنے لکھے تفسیر نوٹس تھے-
''مصیبت میں صبر اور نماز وہ دو کنجیاں ہیں جو آپ کو اللہ تعالی کا ساتھ دلواتی ہیں-ان کے بغیر یہ ساتھ نہیں ملتا-اس لیے کوئی مصیبت آئے تو نماز میں زیادہ توجہ اور لگن ہونا چاہیئے- مصیبت میں خاموشی کے ساتھ اللہ کی رضا پر راضی ہوکر جو کچھ موجود ہے اس پر شکر کرنا اور اللہ سے آگے اچھی امید رکھنا صحیح معنی میں صبر ہے-''
یہ سب اس نے لکھا تھا؟وہ اپنے لکھے پہ حیرت زدہ سی رہ گئی-کلاس میں آگے بیٹھنا ٹیچر کی ہر ایک بات نوٹ کرنا،وہ سب اسے کتنا فائدہ دے گا اس نے تو کبھی تصور بھی نہ کیا تھا-

#مصحف

Tere khushi say agar main bhi kush na hovi

Tere khushi say agar main bhi kush na hovi
designed by deeplesseye



Raat mery khabo ka adat tha

Raat mery khabo ka adat tha
designed poetry by deeplesseye


23 Sept 2017 | By:

ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﻋﺠﺐ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮞ"

ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﻋﺠﺐ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮞ"
ﺍﻥ ﮐﮩﯽ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺳﺘﺎﻧﯿﮟ ﮈﮬﻮﻧﮉﮪ ﻟﯿﺘﯽ ﮨﯿﮟ "
ﺍﯾﮏ ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ ﮐﻮ ﺍﺛﺎﺛﮧﺀ ﺣﯿﺎﺕ ﺳﻤﺠﮫ ﻟﯿﮟ ﮔﯽ"
ﮨﯿﮟ ﻋﺎﺩﺗﯿﮟ ﻋﺠﺐ ﺍﻥ ﮐﯽ"
ﺑﮯ ﻣﻌﻨﯽ ﺟﻤﻠﮯ ﮐﮯ ﻣﻌﻨﯽ ﮐﻮ"
ﺍﺧﺬ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﻨﺎ"
ﺑﺎﺭﺵ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﻗﻄﺮﮮ ﺳﮯ ﻗﻮﺱ ﻗﺰﺡ ﺑﻨﺎ ﻟﯿﻨﺎ"
ﺫﺭﺍ ﺟﮭﻨﺠﮭﻼﯾﮯ ﻟﮩﺠﮯ ﭘﺮ ﭨﻮﭦ ﮐﺮ ﺑﮑﮭﺮ ﺟﺎﻧﺎ"
ﺳﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺍﺩﺍﮐﺎﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﺗﮑﯿﮯ ﺑﮭﮕﻮ ﺩﯾﻨﺎ"
ﭨﻮﭨﺘﮯ ﺧﻮﺍﺏ ﮐﻮ ﺧﻮﺵ ﮔﻤﺎﻧﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﺳﺠﺎﺩﯾﻨﺎ"
ﭘﮭﺮ "____
ﺍﯾﮏ ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ ﭘﺮ ﺳﺐ ﺗﻠﺨﯿﺎﮞ ﺑﮭﻼ ﺩﯾﻨﺎ"
ﺍﻣﯿﺪ ﻧﺌﯽ ﭘﮭﺮ ﺟﮕﺎ ﻟﯿﻨﺎ "
ﺍﻭﺭ ﮐﮭﻞ ﮐﮯ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﺩﯾﻨﺎ"
ﮨﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﯿﮟ ﻋﺠﺐ ﺍﻥ ﮐﯽ" ﺫﺍﺕ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﮭﻼ ﺩﯾﮟ ﮔﯽ"
ﺩﻋﺎ ﻣﯿﮟ ﮨﺎﺗﮫ ﺟﺐ ﺍﭨﮭﺎﯾﮟ ﮔﯽ "
ﺭﻭ ﺭﻭ ﮐﺮ ﮐﺒﮭﯽ ﻣﺎﻧﮕﯿﮟ ﮔﯽ"
ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺒﮭﯽ ﻣﺎﻧﮓ ﻣﺎﻧﮓ ﮐﺮ ﺭﻭ ﺩﯾﮟ ﮔﯽ "
ﺍﭘﻨﯽ ﻋﻤﺮ ﮐﮯ ﺳﺐ ﻟﻤﺤﮯ"
ﺍﭘﻨﮯ ﭘﯿﺎﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﺩﺍﻥ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﯽ "ﺩﻋﺎﺋﯿﮟ ﮨﯿﮟ ﻋﺠﺐ ﺍﻥ ﮐﯽ"
ﺳﺘﻢ ﺳﺎﺭﮮ ﺧﻮﺩ ﭘﺮ ﺟﮭﯿﻞ ﻟﯿﻨﮯ ﮐﯽ "
ﺁﻧﺴﻮﮞ ﺳﺐ ﭼﮭﭙﺎ ﮐﺮ ﻣﺴﮑﺮﺍﻧﮯ ﮐﯽ "
ﮨﯿﮟ ﺭﺍﺣﺘﯿﮟ ﻋﺠﺐ ﺍﻥ ﮐﯽ"
ﺍﮎ ﺍﺟﻨﺒﯽ ﺳﺎﺗﮭﯽ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﻣﺎﻥ ﻟﯿﻨﮯ ﮐﯽ"
ﺷﺮﯾﮏ ﺭﻭﺡ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﯽ" ﭘﮭﺮ ﻣﺮ ﮐﮯ ﺑﮭﯽ ﻧﺒﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ "
ﮨﯿﮟ ﺧﻮﺍﮨﺸﯿﮟ ﻋﺠﺐ ﺍﻥ ﮐﯽ"
ﺳﭻ ﮐﮩﺎ"
ﺳﻤﺠﮫ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ"
ﯾﮧ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﻋﺠﺐ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ !!!!!!.....
منقول


henna-500








خشک خوبانی کیوں ضرور کھانی چاہیے؟



خشک خوبانی کیوں ضرور کھانی چاہیے؟
خشک خوبانی ایسی صحت بخش غذا ہے، جو آپ کو پورے سال دستیاب ہوتی ہے۔ خشک خوبانی کا ایک چھوٹا سا دانہ اپنے اندر صحت کا ایک ایسا خزانہ چھپائے ہوئے ہوتا ہے، جس سے فائدہ صرف وہی انسان اٹھا سکتا ہے، جو اس کی حقیقت سے واقف ہوتا ہے۔ خشک خوبانی متعدد طبی فوائد کی مالک ہوتی ہے اور اس کا استعمال آپ کو کئی عام امراض سے محفوظ رکھتا ہے:
بہترین نظر:
خشک خوبانی میں دو ایسے غذائی اجزاء بھاری مقدار میں پائے جاتے ہیں، جو بینائی کی حفاظت کرتے ہیں، جو عمر میں اضافے کے ساتھ کمزور ہورہی ہوتی ہے۔ خشک خوبانی کا استعمال موتیے کے خطرات کو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔
نظامِ ہضم:
کھانا کھانے سے قبل خشک خوبانی کا استعمال ہمارے نظامِ ہضم کو بہتر بناتا ہے، اس کے علاوہ خشک خوبانی قبض کے حوالے سے مددگار ثابت ہوتی ہے اور ساتھ ہی ناپسندیدہ مواد کو خارج بھی کرتی ہے۔
صحت مند دل:
خشک خوبانی میں فائبر کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے، جو جسم میں موجود کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتی ہے، اسی وجہ سے دل کے امراض لاحق ہونے کے خطرات میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔ اس دوران خشک خوبانی جسم میں بہترین کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ بھی کرتی ہے۔ روزانہ آدھا کپ خشک خوبانی کھانا دل کی صحت کے لیے مفید ہے۔
خون کی کمی سے بچاؤ:
خشک خوبانی آئرن کے حصول کا ایک بہترین ذریعہ ہے ،جو کہ خون کی کمی خلاف مزاحمت کرنے کے حوالے سے مفید ثابت ہوتا ہے۔ عام طور پر خواتین مخصوص ایام میں خون کی کمی کا شکار رہتی ہیں اس لیے انہیں چاہیے کہ ایسی غذائیں استعمال کریں، جن میں آئرن کی بھاری مقدار پائی جاتی ہو، اگر آپ خشک خوبانی کو اپنی روزمرہ کی خوراک میں شامل کریں گے، تو یہ ہیموگلوبین کی سطح میں اضافے کا باعث ہوگا۔
کینسر سے بچاؤ:
خشک خوبانی میں بھاری مقدار میں پائے جانے والے اینٹی اوکسیڈنٹس کینسر جیسے موذی مرض کے لاحق ہونے کے خطرات کو کم کرتے ہیں، اس کے بیج ( kernels Apricot) کینسر کی افزائش کا خاتمہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ کینسر کے مریضوں کو یہ 5 بیج ایک گلاس اورنج جوس کے ساتھ روزانہ صبح ناشتہ میں اس وقت تک کھانے چاہئیں جب تک کہ کینسر کے غیر معمولی خلیوں کا خاتمہ نہیں ہوجاتا-
وزن میں کمی:
خشک میں پائی جانے والی فائبر کی بھاری مقدار نہ صرف آپ کے نظامِ ہضم کو بہتر بناتی ہے بلکہ میٹابولک کی کارکردگی کو بھی مزید فعال بناتی ہے اور اسی وجہ سے آپ کا وزن بھی کم ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ خشک خوبانی میں کیلوریز بھی بہت کم پائی جاتی ہیں۔
ہڈیاں:
سے بھی بھرپور ہوتی ہے اور ہم سب اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ کیلشیم ہماری ہڈیوں کی بہترین صحت کے لیے سب سے ضروری ہے۔ اس کے علاوہ خشک خوبانی میں پوٹاشیم بھی پایا جاتا ہے، جو کہ ہمارے جسم میں کیلشیم کے تقسیم کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتا ہے اور یہ تمام عوامل ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے انتہائی اہم ہیں۔
بخار:
خشک خوبانی میں بخار کی حدت کو کم کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہوتی ہے۔روزانہ ایک کپ خشک خوبانی کے جوس میں ایک چائے کا چمچ شہد شامل کر کے پئیں- یہ آپ کو پیاس سے بھی آرام دے گی-
جلد:
خشک خوبانی کو جلد سے متعلق مسائل مثلاً سورج کی جلن کی وجہ سے ہونے والی خارش اور ایگزیما وغیرہ سے بھی آرام کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ خشک خوبانی کیل مہاسوں اور جلد کے دیگر مسائل کے خلاف بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔
مشہور طبی نسخہ:
جوانی ، طاقت ، فٹنس ، اور حسن کے لئے
۳ عدد خشک خوبانی اور ۱ عدد چھوہارہ لیں ان کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر لیں رات کو ایک کپ پانی میں بھگو لیں صبح اس میں ایک چمچ شہد ملا لیں اگر سردی کا موسم ہو تو نیم گرم کرکے پی لیں اگر گرمی کا موسم ہو تو گرم نہ کریں اور ایسے ہی پی لیں
فوائد :
جلد بڑھاپا نہی آئے گا.
نظر مضبوط ہو گی اور اعصابی کمزوری ختم ہو جائے گی.
کبھی جسمانی طاقت ختم نہ ہو گی اور نہ جسم میں لرزہ آئے گا.
گھٹنے ، جوڑ ، پٹھے ، دل و دماغ طاقت ور ہو جائیں گے.
کیوں کہ خوبانی میں کوپر Copper اور چھوہارے میں آئرن Iron بہت زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے اور جب ان دونوں کو ملا کر استعمال کیا جاتا ہے تو ایک طاقت ور ٹانک بن جاتا یے اس کے علاوہ ان دونوں میووں میں بے شمار فوائد ہیں




پرکھ



پرکھ
ایک آدمی کے چار بیٹے تھے اس نے بیٹوں کو سفر پر روانہ کرنے کا فیصلہ کیا اور دور دراز علاقے میں ناشپاتی کے ایک درخت کو دیکھنے بھیجا..

باری باری سب کا سفر شروع ہوا..
پہلا بیٹا سرد موسم میں گیا دوسرا بہار میں تیسرا گرمی میں اور سب سے چھوٹا خزاں میں گیا ..جب سب کا سفر مکمل ہوا تو باپ نے انہیں طلب کیا اور سفر کا احوال پوچھا..
پہلا بیٹا جو سردی میں درخت دیکھنے گیا تھا اس نے کہا درخت بہت بد صورت ٹیڑھا اور جھکا ہوا تھا..
دوسرے نے کہا نہیں درخت سبز تھا اور پتوں سے بھرا تھا..
تیسرے نے کہا مجھے دونوں سے اختلاف ہے درخت تو پھولوں سے بھرا تھا مہک دور دور تک تھی وہ ایک حسین درخت تھا..
آخری نے کہا درخت پھلوں سے لدا ہوا تھا زمین کی طرف جھکا ہوا اور خوبصورت تھا..
وہ آدمی مسکرایا اور کہا تم میں سے کوئی بھی غلط نہیں کہہ رہا سب ٹھیک کہہ رہے ہو...بات کو جاری رکھتے ہوئے باپ نے کہا..
تم کسی بھی درخت یا شخص کو صرف ایک موسم میں دیکھ کر حتمی فیصلہ نہیں کر سکتے انسان کبھی کسی کیفیت میں ہوتا ہے اور کبھی کسی میں..جسطرح کبھی درخت بے رونق تھا کبھی پھولوں سے اور کبھی پھلوں سے بھرا ہوا ایسے ہی اگر کسی انسان کو غصے کی حالت میں دیکھ رہے ہو تو اسکا یہ مطلب نہیں کے وہ بُرا ہے..کبھی جلد بازی میں فیصلہ نا کرنا اچھی طرح پرکھ لینا ..

21 Sept 2017 | By:

ابھی محبت ، _ نئی نئی ھے

خاموش لب ھیں ، جھکی ھیں پلکیں دلوں میں الفت ، ______نئی نئی ھےابھی تکلف ھے ، گفتگو میں ابھی محبت ، _ نئی نئی ھےخاموش لب ھیں ، جھکی ھیں پلکیں دلوں میں الفت ، _______ نئی نئی ھےابھی نا آئے گی ، نیند تم کو ابھی نا ہم کو ، سکوں ملے گاابھی یہ دھڑکے گا ، دل زیادہ ابھی یہ چاہت ، نئی نئی ھےخاموش لب ھیں ، جھکی ھیں پلکیں دلوں میں الفت ،_______نئی نئی ھےبہار کا آج ، ____ پہلا دن ھے چلو چمن میں ، _ ٹہل کے آئینفضاء میں خوشبو ، نئی نئی ھے گلوں میں رنگت ، __نئی نئی ھےخاموش لب ھیں ، جھکی ھیں پلکیں دلوں میں الفت ، ______نئی نئی ھےجو خاندانی رئیس ، ھیں وہ مزاج رکھتے ھیں ، وہ نرم اپناتمہارا لہجہ ، ____ بتا رہا ھے تمہاری دولت ، _ نئی نئی ھےخاموش لب ھیں ، جھکی ھیں پلکیں دلوں میں الفت ، _____ نئی نئی ھےذرا سا قدرت نے ، _____ کیا نوازا کہ آ کے بیٹھے ھو ، پہلی صف میںابھی سے اُڑنے ، ____ لگے ہوا میں ابھی تو شہرت ، ___ نئی نئی ھے"خاموش لب ھیں ، جھکی ھیں پلکیں" "دلوں میں الفت ، ______ نئی نئی ھے"



ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺑﻮﺟﮫ ﺑﻬﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ



ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺑﻮﺟﮫ ﺑﻬﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ
ﺟﺎﻧﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﺗﻬﮑﯽ ﺗﻬﮑﯽ ﺳﯽ ﮨﮯ

16 Sept 2017 | By:

" تعلیم میں ایک برائ هے قیوم !

" تعلیم میں ایک برائ هے قیوم !
اسکی وجه سے قوموں میں مجموعی طور پر اور فرد میں علیحده علیحده بهت تجسس پیدا هو جاتا هے ، یه تجسس اسے گھسیٹتا پھرتا هے ایسے سوالات ابھرتے هیں جنکا جواب تعلیم نهیں دے سکتی -
خدا کی قسم بهت پڑھنے لکھنے کے بعد میں اس نتیجے پر پهنچا هوں- ان سوالات کی وجه سے ، ان ادھورے جوابوں کی وجه سے ماڈرن آدمی میں ایک بے نام جستجو پیدا هو جاتی هے- جیسے کوئ کتا اپنی دم کے تعاقب میں چکر لگاتا هے -
بھائ میرے ، کوئ کب تک بے نام جستجو میں مبتلا ره کر السر سے بچ سکتا هے دیوانگی کے سامنے بند باندھ سکتا هے -
راجه گدھ

وه جو قرض رکھتے تھے جان پر

" هم مشرق کی لڑکیاں بھی عجیب هوتی هیں -محبت شاید همارے بس کا روگ نهیں - همارا خون و خمیر شاید اس جذبے کیلیے موزوں نهیں- هم محبت کر بھی لیں تو اسے نبھانا مشکل اور اگر نبھا لیں تو زندگی گذارنا مشکل- محبت میں هونے والی وه لمحه بھر کی لغزش ، وه ایک پل کی خود غرضی " مجھے اپنی محبت حاصل کرنی هے کسی بھی قیمت پر" وه پھر همیں نه جینے دیتی هے ، نه مرنے دیتی هے - پھر وه محبت جو همنے بهت لڑ کر اور دنیا سے ٹکر لیکر حاصل کی هوتی هے همیں اپنا سب سے بڑا گناه نظر آنے لگتی هے ایسا گناه جس پر هم اٹھتے بیٹھتے ، سوتے جاگتے هر پل شرمنده هوتے هءں - هم محبت کے بغیر ره سکتے هیں ، مگر خود سے وابسته رشتوں اور محبتوں کے بغیر زندگی گذار هی نهیں سکتے "-
فرحت اشتیاق 
وه جو قرض رکھتے تھے جان پر


21 Aug 2017 | By:

*🌻حج اور عشرة ذوالحجہ*



*🌻حج اور عشرة ذوالحجہ*

*🌷ذوالحجہ کا پہلا عشره* نیکیوں اور اجرو ثواب کے اعتبار سے عام دنوں کے مقابلے میں بہت اہم ہے، جس کی فضیلت قرآن کریم اور احادیث سے ثابت ہے۔
قرآن مجید میں الله سبحانه و تعالیٰ نے ان *دس دن کی قسم* کھائی ہے۔

🌷وَالْفَجْرِ وَ لَیَالٍ عَشْرٍ o (الفجر: 2-1)
"قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی"

*اکثر مفسرین کے نزدیک ’’ لَیَالٍ عَشْرٍ ‘‘ سے مراد ذوالحجہ کی ابتدائی دس راتیں ہیں*۔

ان دس دنوں میں کئے جانے والے اعمال الله تعالیٰ کو دیگر دنوں کی نسبت زیاده محبوب ہیں۔

🌷رسول الله ﷺ نے فرمایا:

*"کسی بھی دن کیا ہوا عمل الله تعالیٰ کو ان دس دنوں میں کئے ہوئے عمل سے زیاده محبوب نہیں ہے*، انہوں(صحابہ ؓ) نے پوچھا:
اے الله کے رسول ﷺ، جہاد فی سبیل الله بھی نہیں،
آپ ﷺ نے فرمایا:
*"جہاد فی سبیل الله بھی نہیں ہاں مگر وه شخص جو اپنی جان و مال کے ساتھ نکلے اور کچھ واپس لے کر نہ آئے*۔" (سنن ابوداؤد)

🌷عبدالله ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

*"کوئی دن الله تعالیٰ کے ہاں ان دس دنوں سے زیاده عظمت والا نہیں اور نہ ہی کسی دن کا عمل الله تعالیٰ کو ان دس دنوں کے عمل سے زیاده محبوب* ہے.

پس تم ان *دس دنوں میں کثرت سے تہلیل (لا الہ الا الله)، تکبیر (الله اکبر) اور تحمید (الحمد لله) کہو۔"* (مسند احمد)

🌷عشرة ذوالحجہ اہل ایمان کے لئے نیکیاں کرنے اور اجرو ثواب حاصل کرنے کا بہترین موقع ہے. حج و قربانى کے علاوه ديگر نيک اعمال کا اہتمام کرنا خاص اجر حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔

🌷امام بخاری ؒ نے بیان کیا ہے که

"ان دس دنوں میں *ابن عمرؓ اور ابوہریره ؓ تکبیر پکارتے ہوئے بازار ميں نکل جاتے اور لوگ بھی ان کے ساتھ تکبیرات* کہنا شروع کر دیتے" (صحیح بخاری)

🌷صحابہ کرامؓ سے مختلف تکبیریں پڑھنا ثابت ہے مثلاً:

🌹 *اَللّٰهُ اَکْبَر اَللّٰهُ اَکْبَر، لَا اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَاللّٰهُ اَکْبَر، اَللهُ اَكْبَرْ وَِللهِ الْحمْدُ*

🌹 *اَللّٰهُ اَکْبَرکَبِیْرًا وَالْحَمْدُ ِلِلهِ کَثِیْرًا وَ سُبْحَانَ اللهِ بُکْرَةً وَّاَصِیْلاً* 
(صحیح مسلم)

🌷ان دنوں میں سے *نواں دن عرفہ کا* ہے۔ یہ وه عظیم دن ہے جس کے بارے رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا:
*"کوئی دن ایسا نہیں ہے کہ اس میں الله تعالیٰ عرفات کے دن سے زیاده لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہو۔"* (صحیح مسلم)

🌹 *🌷نو ذوالحجہ کو روزه رکھنا باعث ثواب ہے ۔* 🍃🌟
رسول الله ﷺ سے یوم عرفہ کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا:

یُُکََفِّرُ السَّنَۃَ الْمَاضِیَۃَ وَالبَاقِیَۃَ (صحیح مسلم)

🌹 *"گذشتہ سال اور آئنده سال کے گناہوں کا کفاره ہے*

🌷ایک اور روایت سے پتہ چلتا ہے کہ *’’رسول الله ﷺ نو ذوالحجہ، یوم عاشورا اور ہر ماه میں سے تین دن، روزه رکھتے تھے*۔ (سنن ابو داؤد)

نوٹ : حاجی میدان عرفات میں یہ روزه نہیں رکھيں گے

*🌷اس عشرة کا آخری اور دسواں دن یوم النحر* یعنی قربانی کا دن ہے جس کے بارے میں رسول الله ﷺ نے فرمایا:

الله تعالیٰ کے نزدیک سب سے فضیلت والے دن یوم النحر (قربانی کا دن) اور یوم القرّ (گیاره ذوالحجہ، قیام منیٰ) ہیں۔ (مسند احمد)

معاف نہ کرنے کے نقصانات


معاف نہ کرنے کے نقصانات
"""""! جگالی !"""""
یہ وہ چیز ھے جو حلال جانور کرتے ھیں ! چونکہ ان کا معدہ ملٹی اسٹیجز ھوتا ھے،یعنی کھانا مرحلہ وار ھضم ھوتا ھے ! وہ ایک ھی دفعہ کھا لیتے ھیں پھر بار بار اس کو واپس لا کر چباتے اور مکس کرتے رھتے ھیں ،، جگالی جانور کی صحت کی علامت ھوتی ھے۔۔ ڈاکٹر سب سے پہلے یہی سوال کرتا ھے کہ جانور " جگــَالۜی " کرتا ھے؟ اگر جگـالی نہ کرے تو جانور بیمار سمجھا جاتا ھے۔۔
البتہ انسان کے دانت چونکہ اوپر نیچے کے ھوتے ھیں اور معدہ بھی ایک ھی ھوتا ھے لہذا انسان اگر جگالی کرے تو یہ اس کے بیمار ھونے کی علامت ھے۔۔ انسان کو اللہ پاک اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بار بار جگالی کرنے سے منع فرمایا ھے اور جگالی کرنے کے نقصانات بیان کیے ھیں، جگالی نہ کرنے کے بےشمار فائدے بیان کیئے ھیں !
انسان نفسیاتی جگالی کرتا ھے ! یعنی وہ دوسروں کی کی گئی ساری زیادتیاں اپنی ھارڈ ڈسک پہ محفوظ رکھتا ھے اور انہیں بار بار ریفریش کرتا رھتا ھے ! جنہیں وہ بظاھر حاتم طائی کی قبر پر لات مار کر معاف کر چکا ہوتا ھے۔۔ یقین کریں وہ ری سائیکل بِن کبھی بھی empty نہیں کرتا بلکہ انہیں حسبِ ضرورت restore کرتا رھتا ھے !جب ھم کمپیوٹر آن کرتے ھیں اور سیٹنگز لوڈ ھوتی ھیں تو ری سائیکل بن میں پڑا گند بلا بھی اسے لوڈ کرنا پڑتا ھے جس کی وجہ سے کمپیوٹر کے پراسیسر پر ایکسٹرا لوڈ پڑتا ھے۔۔ اسی طرح زیادتیاں معاف نہ کرنے والوں کے اندر ھر وقت "گھوں گھوں گھوں" چلتی رھتی ھے اور یہی بیماریوں کی فیکٹری ھے۔۔ ھر بیماری یہیں سے پیدا ھوتی اور پھر بڑھتی ھے ! جب اللہ کی خاطر کسی کو معاف کر دیا جائے تو پھر کم از کم اللہ سے شرم کرتے ھوئے اسے دوبارہ ریسٹور نہیں کرنا چاھئے ! یہ تو کتے کی طرح قے کر کے چاٹنے والی بات ھے ! اور اپنے اندر آگ کا انگارہ رکھنے والی بات ھے !
انسان دنیا میں امتحان کے لئے بھیجا گیا ھے اور امتحانوں میں سب سے پہلا اور سب سے سخت امتحان رشتے دار ھیں جو گھر میں پیدا ھوتے ھیں۔۔ الاقرب فالاقرب کے اصول کے تحت جو جتنا قریبی ھوتا ھے وہ اُتنا ھی سخت ڈنگ مارتا ھے کیونکہ "الاقارِبُ کالعقارب" رشتے دار بچھوؤں کی مانند ھوتے ھیں ! رشتے داروں کے ڈنگ کے زھر کو رگوں میں لیے پھرنا ایک نقصان دہ عمل ھے۔۔ سب سے پہلی فرصت میں اسے نکال باھر کرنا چاھئے ! اس سے آپ کی دنیاوی صحت بھی ٹھیک رھتی ھے اور آخرت کی منزل بھی آسان ھو جاتی ھے اور بوقتِ موت جان بھی آسانی سے نکلتی ھے۔۔ ڈیٹا کم ھوتا ھے تو شٹ ڈاؤن جلدی ھو جاتا ھے ورنہ فرشتوں کو پروگرام بند کرتے کرتے کافی دن لگ جاتے ھیں !
ھم اللہ پاک سے معافیاں مانگتے ھیں اور معافی کی امید رکھتے ھیں مگر یقین جانیں اللہ بھی معاف کرنے والے کو معاف کرتا ھے۔۔ جو لوگ ایک دوسرے کو معاف نہیں کرتے اللہ بھی انہیں معاف نہیں کرتا۔۔ عام تو عام خاص موقعوں پر بھی اللہ پاک فرشتوں کو کہتا ھے کہ ان کا کیس ایک طرف رکھ دو جب تک یہ ایک دوسرے کو معاف نہ کر دیں۔۔ اس میں سوموار، جمعرات، نصف شعبان اور لیلۃ القدر کے مواقع ایسے ھیں جن کا ذکر احادیث میں آیا ھے کہ اللہ پاک سب کی مغفرت فرما دیتے ھیں مگر "شحن" والوں کی فائل ایک طرف رکھ دیتے ھیں۔۔ "شحن" چارج کو کہتے ھیں۔۔ جو ھر وقت چارج رھتے ھیں وھی بلڈ پریشر کا زیادہ شکار ھوتے ھیں یہاں تک کہ ان کے خواب بھی ھمیشہ ڈراؤنے اور نقصانات والے ھوتے ھیں۔۔ ایک خاتون نے، جن کے بچے بھی پروفیسر ھیں، مجھے کہا کہ وہ رات بھر سو نہیں سکتی کیونکہ انہیں بہت ڈراؤنے خواب آتے ھیں ! جن میں ان کی ساس مرکزی کردار ھوتی ھیں۔۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ ساس کو معاف کر دیں اللہ پاک آپ کے لئے آسانی پیدا کرے گا۔۔ وہ فوت ھو گئی ھیں آپ بھی ان کا لاشہ اپنے اندر سے نکال کر دفن کر دیں وھی مردہ آپ کو تنگ کر رھا ھے۔۔ فرمانے لگیں کہ انہوں نے میرے ساتھ بہت زیادتیاں کی ھیں معاف تو میں ان کو کسی صورت نہیں کروں گی۔۔ میں نے کہا پھر یہ خواب بھی ختم نہیں ھونگے۔۔ یہ عذاب باھر نہیں آپ کے اندر ھے اور بدبو باھر سے نہیں آپ کے اندر سے آتی ھے،کیونکہ مردہ آپ نے تہہ خانے میں رکھا ھوا ھے !
دو واقعات کے ساتھ بات کو ختم کروں گا.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے زمین پر چلتا پھرتا جنتی دیکھنا ھے وہ اس شخص کو دیکھ لے جو ابھی آ رھا ھے۔۔ سب کی نظریں مسجدِ نبوی کے دروازے پر لگ گئیں۔۔ ایک صاحب داخل ھوئے وضو کا پانی ان کی داڑھی کے بالوں سے ٹپک رھا تھا اور جوتے انہوں نے ھاتھوں میں پکڑے ھوئے تھے ! دوسرے دن بھی یہی مکالمہ ھوا اور وھی داخل ھوئے۔۔ تیسرے دن بھی یہی مکالمہ ھوا اور وھی داخل ھوئے۔۔ جس پر حضرت عبداللہؓ کو تجسس ھوا کہ یہ بندہ کرتا کیا ھے کہ اللہ کے رسول ﷺ مسلسل تین دن سے اس کے جنتی ھونے کی بشارت دے رھے ھیں۔۔ وہ اس بندے کے پیچھے لگ گئے اور اس سے کہا کہ چچا میرے گھر والوں سے کچھ معاملات ھو گئے ھیں آپ مجھے کچھ دن اپنے گھر رکھ لیں۔۔ تین رات وہ مسلسل اس کے گھر رھے اور رات بھر جاگتے رھے کہ یہ بندہ کون سی خاص عبادت کرتا ھے ؟ اس نے کوئی خاص عبادت نہیں کی، بس عشاء کی نماز پڑھی اور سو گیا۔۔ رات کو جب کبھی کروٹ بدلتا تو سبحان اللہ کہہ دیتا اور بس۔۔ صبح اٹھ کر فجر پڑھ لیتا۔۔ عبداللہؓ فرماتے ھیں کہ جب اس کے عمل کی حقارت میرے دل میں آنے لگی تو میں نے اس کو اصل بات بتا دی کہ تین دن حضورﷺ بشارت دیتے رھے اور تینوں دن آپ مسجد میں داخل ھوتے رھے، جس کی وجہ سے میں آپ کا عمل دیکھنا چاھتا تھا۔۔ اس بندے نے کہا کہ بھتیجے عمل تو میرے پاس وھی ھے جو تم نے دیکھ لیا ھے۔۔ میں جب واپس جانے کو پلٹا تو اس نے آواز دے کر بلایا اور کہا کہ ایک بات ھے "میں رات کو سینہ صاف کر کے سوتا ھوں، کسی کے بارے میں میرے دل میں کوئی رنجش نہیں ھوتی ! جب اس بات کا تذکرہ نبی کریمﷺ کے سامنے کیا گیا تو آپ نے فرمایا "یہ میری سنت ھے تم میں سے جس سے بھی ھو سکے رات کو سونے سے پہلے سینہ صاف کر کے سوئے ! اس کا مطلب یہ نہیں کہ صبح پھر restore کر لے !! رات گئی بات گئی، اصل میں اس کے لیے کہا گیا تھا !
دوسرا واقعہ آخرت کے بارے میں ھے۔۔ حدیث قدسی کے مطابق اللہ پاک ایک شخص کو اپنے قریب کرتے کرتے اتنے قریب کر لیں گے کہ اس کے شانے پہ اپنا دستِ مبارک ٹیک لیں گے اور اسے اس کے گناہ یاد کرائیں گے وہ ان سب کو تسلیم کرے گا۔۔ پھر اللہ پاک اسے کہیں گے کہ میں نے یہ سب معاف کیے اور جانتے ھو کہ کیوں معاف کیے ھیں؟ وہ کہے گا کہ اے اللہ میں نہیں جانتا کہ تو نے میرے یہ گناہ کیوں معاف کر دیے جبکہ تو نے ابھی ابھی تو انہیں گنوایا ھے۔۔ اللہ پاک فرمائیں گے "اس لیے کہ تو بھی تو لوگوں کو معاف کر دیتا تھا، پھر معاف کرنے میں تو مجھ سے آگے تو نہیں نکل سکتا، میں سب سے بڑا معاف کرنے والا ھوں !
اس لیے اٹھتے بیٹھتے، کھڑے، لیٹے دوسروں کی زیادتیوں کی جگالی نہ کیا کریں۔ جب معاف کیا کریں تو معاف کیا کریں فراڈ نہ کیا کریں۔۔... 
ذرا سوچیئے گا ضرور ..............................


copied
11 Aug 2017 | By:

شکست کھانا بُری بات نہیں ، شکست کھا کر ہار مان جانا بُری بات ہے ۔

شکست کھانا بُری بات نہیں ، شکست کھا کر ہار مان جانا بُری بات ہے ۔
اچھی کتابیں بہترین دوست ہیں ۔ سچائی کا مقابلہ دنیا کی کوئی طاقت نہیں کر سکتی ۔
حکمت و دانائی مفلس کو بادشا بناہ دیتی ہے ۔
دو چیزیں جنت میں لے جانے والی ہیں خوفِ خدا اور خوش خلقی ۔
غصہ ہمیشہ تنہا آتا ہے مگر جاتے ہوئے عقل اخلاق اور شخصیت کی خوبصورتی کو لے جاتا ہے ۔

ہاتھوں کی خوبصورتی کے لئے اپنے ہاتھوں سے صدقہ دیں۔

ہاتھوں کی خوبصورتی کے لئے اپنے ہاتھوں سے صدقہ دیں۔آواز کی خوبصورتی کے لئے قران پاک کی تلاوت کریں ۔آنکھوں کی خوبصورتی کے لئےاللہ کے خوف سے آنسو بہائیں۔چہرے کی خوبصورتی کے لئے وضو کی عادت ڈالیں ۔دل کی خوبصورتی کے لئے اپنے دل میں اللّٰہ کی یاد بسائیں ۔دماغ کی خوبصورتی کے لئے اللّٰہ کی بارگاہ میں سجدہ کریں۔

10 Aug 2017 | By:

احباب۔۔۔!


احباب۔۔۔!
آپ منہ میں روٹی کا ایک لقمہ رکھ کے تین دن گھومتے رہیں وہ آپ کی نشو نما کا باعث نہیں بن سکے گا - جب تک کہ وہ آپ کے معدے میں نہ اتر جائے ، اور معدے میں اتر کر آپ کے خون کا حصہ نہ بن جائے اور پھر آپ کو تقویت عطا ہوتی ہے - میں آپ اور ہم سب منہ کے اندر رہے علم کو ایک دوسرے کے اوپر اگلتے رہتے ہیں ،اور پھینکتے رہتے ہیں - اور پھر اس بات کی توقع کرتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ ہم کو اس سے خیر کیوں حاصل نہیں ہوتی۔،۔،

از اشفاق احمد زاویہ ٢ عالم اصغر سے عالم اکبر تک۔،۔،

ایک رات میں نے لالٹین سے پوچھا


ایک رات میں نے لالٹین سے پوچھا

کیوں بی! تم کو رات بھر جلنے سے کچھ تکلیف تو نہیں ہوتی؟

بولی: 

آپ کا خطاب کس سے ہے؟
بتی سے ، تیل سے ، ٹین کی ڈبیہ سے ، کانچ کی چمنی سے یا پیتل کے اس تار سے جس کو ہاتھ میں لے کر لالٹین کو لٹکائے پھرتے ہیں۔ میں تو بہت سے اجزاء کا مجموعہ ہوں۔

لالٹین کے اس جواب سے دل پر ایک چوٹ لگی ۔ یہ میری بھول تھی۔ اگر میں اپنے وجود کی لالٹین پر غور کرلیتا تو ٹین اور کانچ کے پنجرے سے یہ سوال نہ کرتا۔
میں حیران ہوگیا کہ اگر لالٹین کے کسی جزو کو لالٹین کہوں تو یہ درست نہ ہوگا اور اگر تمام اجزاء کو ملا کر لالٹین کہوں تب بھی موزوں نہ ٹھہرے گا، کیونکہ لالٹین کا دم روشنی سے ہے۔ روشنی نہ ہو تو اس کا ہونا نہ ہونا برابر ہے۔ مگر دن کے وقت جب لالٹین روشن نہیں ہوتی ، اس وقت بھی اس کا نام لالٹین ہی رہتا ہے۔ تو پھر کس کو لالٹین کہوں۔ جب میری سمجھ میں کچھ نہ آیا ، تو مجبورا لالٹین ہی سے پوچھا:

میں خاکی انسان نہیں جانتا کہ تیرے کس جزو کو مخاطب کروں اور کس کو لالٹین سمجھوں۔ 

یہ سن کر لالٹین کی روشنی لرزی ، ہلی، کپکپائی۔ 
گویا وہ میری ناآشنائی و نادانی پر بےاختیار کھلکھلا کر ہنسی اور کہا:

"اے نورِ خدا کے چراغ ، آدم زاد ! سن، لالٹین اس روشنی کا نام جو بتی کے سر پر رات بھر آرا چلایا کرتی ہے۔ لالٹین اس شعلے کو کہتے ہیں جس کی خوراک تیل ہے اور جو اپنے دشمن تاریکی سے تمام شب لڑتا بھڑتا رہتا ہے۔ دن کے وقت اگرچہ یہ روشنی موجود نہیں ہوتی لیکن کانچ اور ٹین کا پنجرہ رات بھر ، اس کی ہم نشینی کے سبب لالٹین کہلانے لگتا ہے ۔ 

تیرے اندر بھی ایک روشنی ہے۔ اگر تو اس کی قدر جانے اور اس کو پہچانے تو سب لوگ تجھ کو روشنی کہنے لگیں گے ، خاک کا پتلا کوئی نہیں کہے گا۔"

دیکھو ،خدا کے ولیوں کو جو اپنے پروودگار کی نزدیکی و قربت کی خواہش میں تمام رات کھڑے کھڑے گزار دیتے تھے، تو دن کے وقت ان کو نورِ خدا سے علیحدہ نہیں سمجھا جاتا رہا ، یہاں تک کہ مرنے کے بعد بھی ان کی وہی شان رہتی ہے۔

تو پہلے چمنی صاف کر۔ یعنی لباسِ ظاہری کو گندگی اور نجاست سے آلودہ نہ ہونے دے۔ اس کے بعد ڈبیا میں صاف تیل بھر۔ یعنی حلال کی روزی کھا، اور پھر دوسرے کے گھر کے اندھیرے کے لئے اپنی ہستی کو جلا جلا کر مٹا دے۔ اس وقت تو بھی قندیلِ حقیقت اور فانوسِ ربانی بن جائے گا۔

23 Jul 2017 | By:

کبھی کبھی۔۔۔قدرت۔۔۔قیمتی لوگوں کو۔۔۔جذباتی طور پر۔۔۔قیمتی لوگوں کے لئے۔۔۔تیار کرتی ہے۔۔۔




کبھی کبھی۔۔۔قدرت۔۔۔قیمتی لوگوں کو۔۔۔جذباتی طور پر۔۔۔قیمتی لوگوں کے لئے۔۔۔تیار کرتی ہے۔۔۔
شیکسپیئر۔۔۔اپنے شہرآفاق۔۔۔ڈرامے۔۔۔"رومیو جولیٹ"۔۔۔میں لکھتا کے کہ۔۔۔
رومیو۔۔۔جیولیٹ سے پہلے۔۔۔روزلین نامی لڑکی سے۔۔۔جذباتی طور پر۔۔۔جڑ جاتا ہے۔۔۔جذباتی جڑنے کی شدد ۔۔۔اس قدر شدید ہوتی ہے کہ۔۔۔رومیو رو رو کر۔۔۔اپنا برا حال کر لیتا ہے۔۔۔اسے رات کے دن ہونے تک کا۔۔۔اندازہ نہیں ہوتا۔۔۔(ڈرامےمیں ایک جگہ۔۔۔رومیو کا کزن۔۔۔جب رومیو کو آ کے بتاتا ہے کہ۔۔۔صبح ہو گئی ہے تو۔۔۔رومیو جواب دیتا ہے کہ۔۔۔میرا سورج ابھی طلوع نہیں ہوا۔۔۔میرے لئے تو۔۔۔تب تک رات ہے۔۔۔اندھیرا ہے۔۔۔جب تک مجھے میرا محبوب نہیں ملتا۔۔۔)۔۔۔
شیکسپیئر۔۔۔رومیو کی جولیٹ سے پہلے۔۔۔روزلین سے محبت کو۔۔۔جسٹیفائی کرنے کے لئے کہتا ہے کہ۔۔۔نیچر(قدرت)۔۔۔رومیو کو جیولیٹ کے لئے۔۔۔تیار کر رہی تھی۔۔۔
بطور ماہر نفسیات۔۔۔میں سمجھتا ہوں کہ۔۔۔شیکسپیئر۔۔۔کی یہ بات کافی حد تک درست ہے کہ۔۔۔کبھی کبھی لوگ کسی۔۔۔بےقدرے کے لئے۔۔۔تڑپ کر۔۔۔قدر کرنے والے کے لئے۔۔۔جذباتی طور پر۔۔۔تیار ہو رہے ہوتےہیں۔۔۔
جس دن آپ کو یہ بات سمجھ آگئی کہ۔۔۔وہ "بےقدرا" میری قسمت نہیں تھا بلکہ۔۔۔وہ صرف کسی "قدروالے" کی تیاری تھا تو۔۔۔آپ کو سکون آ جائے گا۔۔۔
غور کریں۔۔۔اگرآپ۔۔۔کسی "بےقدرے" سے۔۔۔اس قدر جڑ سکتے ہیں تو۔۔۔کسی قدر کرنے والے کو۔۔۔کس قدر محبت کریں گے۔۔۔
آپ کا ماہر نفسیات۔۔۔


2 Jul 2017 | By:

انسان نہ ہی اپنی عمر سے بڑا ہوتا ہے ، نہ ہی عہدے ، قد ، دولت، نسل یا جنس سے بلکہ انسان اپنی سوچ عمل اور صحیح فیصلے کی اہلیت سے بڑا ہوتا ہے ۔

انسان نہ ہی اپنی عمر سے بڑا ہوتا ہے ، نہ ہی عہدے ، قد ، دولت، نسل یا جنس سے بلکہ انسان اپنی سوچ عمل اور صحیح فیصلے کی اہلیت سے بڑا ہوتا ہے ۔

نرم الفاظ چٹان جیسے سخت دلوں کو نرم کر دیتے ہیں





نرم الفاظ چٹان جیسے سخت دلوں کو نرم کر دیتے ہیں، اور سخت الفاظ ریشم جیسے نرم دلوں کو بھی سخت کردیتے ہیں۔





ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﻭﮨﯽ ﻟﻮﮒ ﺳﺮ ﺑﻠﻨﺪ ﺍﻭﺭﮐﺎﻣﯿﺎﺏ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺗﮑﺒﺮ ﮐﮯ ﺗﺎﺝ ﻛﻮ ﺩﻭﺭ ﭘﮭﯿﻨﮏ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ . ﻭﮦ ﻋﺎﺟﺰﯼ ﮐﯽ ﭼﺎﺩﺭ ﺍﻭﮌﮪ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ







مصیبتوں، مشقتوں حتی کے ذمہ داریوں کے نبھانے میں نماز آپکی مددگار ھے، اسکا سہارہ لیں






سخاوت مال میں نہیں ہے، سخاوت دلوں کے حال میں ہے.





آسانیاں تقسیم نہ کی جائیں، تو مشکلیں جمع ہو جاتی ہیں-


ﻣﺴﺠﺪ ﺗﮏ ﺧﻮﺩ ﺁﭖ ﮐﻮ ﭘﮩﻨﭽﺎﻧﮯ ﺁﯾﺎ ﮬﻮﮞ۔

ﮐﮩﺘﮯ ﮬﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﺻﺒﺢ ﺳﻮﯾﺮﮮ ﺍُﭨﮭﺎ، ﺻﺎﻑ ﮐﭙﮍﮮ ﭘﮩﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﮬﻮ ﻟﯿﺎ ﺗﺎﮐﮧ ﻓﺠﺮ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﺑﺎﺟﻤﺎﻋﺖ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺳﻌﺎﺩﺕ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﮮ۔ ...
ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﭨﮭﻮﮐﺮ ﮐﮭﺎ ﮐﺮ ﮔﺮ ﭘﮍﺍ، ﮐﭙﮍﮮ ﮐﯿﭽﮍ ﺳﮯ ﺑﮭﺮ ﮔﺌﮯ۔ ﻭﺍﭘﺲ ﮔﮭﺮ ﺁﯾﺎ، ﻟﺒﺎﺱ ﺑﺪﻝ ﮐﺮ ﻭﺍﭘﺲ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺭﻭﺍﻧﮧ ﮬﻮﺍ۔ ﭘﮭﺮ ﭨﮭﯿﮏ ﺍُﺳﯽ ﻣﻘﺎﻡ ﭘﺮ ﭨﮭﻮﮐﺮ ﮐﮭﺎ ﮐﺮ ﮔﺮﺍ ﺍﻭﺭ ﮔﮭﺮ ﺁ ﮐﺮ ﻟﺒﺎﺱ ﺑﺪﻻ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺭﻭﺍﻧﮧ ﮬﻮﺍ ...
ﺟﺐ ﺗﯿﺴﺮﯼ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﺍُﺱ ﻣﻘﺎﻡ ﭘﺮ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﺩﯾﮑﮭﺘﺎ ﮬﮯ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﭼﺮﺍﻍ ﮬﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﻟﮯ ﮐﺮ ﮐﮭﮍﺍ ﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﺍُﺱ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﭼﻠﻨﮯ ﮐﺎ ﮐﮩﮧ ﺭﮬﺎ ﮬﮯ۔ ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ﺍُﺳﮯ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﺗﮏ ﻟﮯ ﺁﯾﺎ ..
ﭘﮩﻠﮯ ﺷﺨﺺ ﻧﮯ ﺍُﺱ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺁﭖ ﺑﮭﯽ ﺁ ﮐﺮ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮪ ﻟﯿﮟ، ﻟﯿﮑﻦ ﻭﮦ ﭼﺮﺍﻍ ﮬﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﺎﻣﮯ ﮐﮭﮍﺍ ﺭﮬﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺩﺍﺧﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﮬﻮﺍ۔ ﺩﻭ ﺗﯿﻦ ﺑﺎﺭ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍُﺱ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ : " ﺁﭖ ﻣﺴﺠﺪ ﺁ ﮐﺮ ﻧﻤﺎﺯ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮍﮪ ﻟﯿﺘﮯ؟ "
ﺩﻭﺳﺮﮮ ﻣﺮﺩ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ؛ " ﺍِﺱ ﻟﺌﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﺑﻠﯿﺲ ﮬﻮﮞ۔ " ﭘﮩﻠﮯ ﺷﺨﺺ ﮐﯽ ﺍﻧﺘﮩﺎ ﻧﮧ ﺭﮬﯽ ﺟﺐ ﺍُﺱ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺳﻨﺎ۔ ﺷﯿﻄﺎﻥ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﺕ ﺟﺎﺭﯼ ﺭﮐﮭﯽ ..
" ﯾﮧ ﻣﯿﮟ ﮬﯽ ﺗﮭﺎ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺯﻣﯿﻦ ﭘﺮ ﮔﺮﺍﯾﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺟﺐ ﺁﭖ ﻧﮯ ﮔﮭﺮ ﺟﺎ ﮐﺮ ﻟﺒﺎﺱ ﺗﺒﺪﯾﻞ ﮐﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﯽ ﺳﻤﺖ ﺭﻭﺍﻧﮧ ﮬﻮﺋﮯ ﺗﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﮔﻨﺎﮦ ﺑﺨﺶ ﺩﯾﺌﮯ۔ ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮔﺮﺍﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﻟﺒﺎﺱ ﭘﮩﻦ ﮐﮯ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺟﺎﻧﮯ ﻟﮕﮯ ﺗﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﮐﮯ ﮔﻨﺎﮦ ﺑﺨﺶ ﺩﺋﯿﮯ۔ ﻣﯿﮟ ﮈﺭ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺍﺏ ﮐﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮔﺮﺍﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﭘﮭﺮ ﻟﺒﺎﺱ ﺑﺪﻝ ﮐﺮ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﭼﻠﮯ ﺗﻮ ﮐﮩﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﮔﺎﺅﮞ ﮐﮯ ﺑﺎﺷﻨﺪﻭﮞ ﮐﮯ ﮔﻨﺎﮦ ﻧﮧ ﺑﺨﺶ ﺩﮮ، ﺍِﺳﯽ ﻟﺌﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﺠﺪ ﺗﮏ ﺧﻮﺩ ﺁﭖ ﮐﻮ ﭘﮩﻨﭽﺎﻧﮯ ﺁﯾﺎ ﮬﻮﮞ۔ "
( ﺣﮑﺎﯾﺎﺕِ ﻓﺎﺭﺳﯽ ،ﺳﻮﺯِ ﺭﻭﻣﯽ

1 Jul 2017 | By:

وہ اللہ سے کوئی بات چھپا نہ سکیں گے



يَوْمَئِذٍ يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَعَصَوُا الرَّسُولَ لَوْ تُسَوَّىٰ بِهِمُ الْأَرْضُ وَلَا يَكْتُمُونَ اللَّهَ حَدِيثًا
On that day those who disbelieved and disobeyed the Messenger [Muhammad (pbuh)] will wish that they were buried in the earth, but they will never be able to hide a single fact from Allah.
اس دن جن لوگوں نے کفر کیا اور رسول (ﷺ) کی نافرمانی کی ہوگی، یہ آرزو کریں گے کہ کاش زمین پھٹ جائے اور وہ اس میں سما جائیں اور وہ اللہ سے کوئی بات چھپا نہ سکیں گے۔
[Al-Quran 4:42]

محبت ذات ہوتی ہے

محبت ذات ہوتی ہے
محبت ذات کی تکمیل ہوتی ہے
کوئی جنگل میں جا ٹھہرے ، کسی بستی میں بس جائے
محبت ساتھ ہوتی ہے
محبت خوشبوؤں کی لَے
محبت موسموں کی دُھن
محبت آبشاروں کے نکھرتے پانیوں کا مَن
محبت جنگلوں میں رقص کرتی مورنی کاتن
محبت برف پڑتی سردیوں میں دھوپ بنتی ہے
محبت چلچلاتے گرم صحراؤں میں ٹھنڈی چھاؤں کی مانند
محبت اجنبی دنیا میں اپنے گاؤں کی مانند
محبت دل
محبت جاں
محبت روح کا درماں
محبت مورتی ہے
اور کبھی جو دل کے مندر میں کہیں پر ٹوٹ جائے تو
محبت کانچ کی گڑیا
فضاؤں میں*کسی کے ہاتھ سے گر کر چھوٹ جائے تو
محبت آبلہ ہے کرب کا
اور پھوٹ جائے تو
محبت روگ ہوتی ہے
محبت سوگ ہوتی ہے
محبت شام ہوتی ہے
محبت رات ہوتی ہے
محبت جھلملاتی آنکھ میں برسات ہوتی ہے
محبت نیند کی رت میں خوابوں کے رستوں پر سلگتے
جاں کو آتے رتجگوں کی گھات ہوتی ہے
محبت جیت ہوتی ہے
محبت مات ہوتی ہے
محبت ذات ہوتی ہے
30 Jun 2017 | By:

کسی کی آه لگنے میں زرا سی دیر لگتی ھے

زمانه دوست ھو جائے تو بھت محتاط ھو جانا
که اس کے رنگ بدلنے میں زرا سی دیر لگتی ھے

کوئی جو خواب دیکھو تو اسے فورا بھلا دینا
که نیندیں ٹوٹ جانے میں زرا سی دیر لگتی ھے

کسی کو دکھ کبھی دینا تو اتنا سوچ کر دینا
کسی کی آه لگنے میں زرا سی دیر لگتی ھے

بھت ھی معتبر ھیں جنھیں محبت راس آ جائے
کسی کو راه بدلنے میں زرا سی دیر لگتی ھے

Main Chup Khara Hua Hoon Darbar e Mustafa Mein

Main Chup Khara Hua Hoon Darbar e Mustafa MeinAankhon Se Bolta Hoon Darbar e Mustafa MeinMera Wajood Jese Gum Ho Ke Reh Gaya HaiKhud Se Bichar Gaya Hoon Darbar e Mustafa MeinMehsoos Ho Raha Tha Sadiyan Simat Gayi HainKuch Der Hi Raha Hoon Darbar e Mustafa MeinKya Ab Bhi Mere Rab Ka Mujh Par Karam Na HogaAb To Main Aa Gaya Hoon Darbar e Mustafa MeinAansoo Nidamaton Ke Hain Chashm e Tar Se JariChup Chup Ke Ro Raha Hoon Darbar e Mustafa MeinAllah Meri Qismat! Barsaat Rehmaton KiAankhon Se Dekhta Hoon Darbar e Mustafa MeinKirnen Nikal Rahi Hain Mere Wajood Se BhiKhursheed Ban Gaya Hoon Darbar e Mustafa MeinDil Mein Sama Gayi Hai Apnaiyat Ki KhushbooJis Jis Se Main Mila Hoon Darbar e Mustafa MeinEjaz Meri Mitti Ab Ho Gayi SawaratMain Kimiya Bana Hoon Darbar e Mustafa MeinMain Chup Khara Hua Hoon Darbar e Mustafa MeinAankhon Se Bolta Hoon Darbar e Mustafa Mein


29 Jun 2017 | By:

"ختم کہانی "


"ختم کہانی

 "دو ،تین کہانیاں سننے کے بعد بھی جب میں دادی سے کہتی "بس ایک اور "۔۔۔۔۔۔۔۔تب دادی چڑ جاتی ۔۔۔۔غصّے سے کہتی "ایک تھا راجہ ، ایک تھی رانی ۔۔۔۔۔دونو ں مر گئے ۔۔ ۔۔ختم کہانی ۔۔۔۔۔۔۔چل اب سو جا "۔میں روہانسی ہو جاتی "دادی میرے راجہ رانی کو نہیں مارو "دادی میرے پیٹ مے گدگدی کر کے کہتی "مر گئے دونو ں۔۔۔۔۔اب چپ چاپ سو جاؤ "۔میں تکیے مے سر گھسا کر دونو ں کی سلامتی کی دعا کر تے کرتے سو جاتی ۔۔۔۔۔۔۔۔خواب مے دیکھتی ۔۔۔۔۔۔راجہ اور رانی ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر گہرے سمندر مے اترگئے ۔راجہ اور رانی دونو ں مر چکے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو پھر ۔۔۔۔۔کہانی ختم کیوں نہیں ہوتی ؟؟؟؟

صبا

*اسم اعظم* -

*اسم اعظم*

"بی بی جی! میں آ جاؤں؟ " پروین نے کوڑے والی ٹوکری سے کوڑا اپنی کوڑا گاڑی میں منتقل کرتے ہوئے بی بی جان سے پوچھا -
"ہاں ہاں پروین کیوں نہیں! تم سامنے نل سے ہاتھ دھو کر آؤ تب تک میں ناشتہ منگواتی ھوں" بی بی جان نے شفقت بھرے انداز میں پروین کو جواب دیا اور ساتھ ہی اپنی بہوؤں کو آواز دینے لگیں - 
"ارے ثروت، انیلہ! بیٹی جلدی سے پروین کے لیے ناشتہ لے آؤ "
" ایک تو میں اس پروین سے بہت تنگ ھوں پتہ نہیں کیوں بی بی جان کو اس کے عیسائی ھونے سے فرق نہیں پڑتا پھر وہ کوڑا اٹھانے والی گندی عورت! ہنہ "ثروت بیگم دانت کچکچاتے ھوئے ناشتہ بنانے لگیں - 
" ہاں بھابی! میری شادی کو بھی دو سال ھونے کو آئے ہیں میں بھی یہی دیکھ رہی ہوں کہ پورے "پروٹوکول" کے ساتھ "کوڑا اٹھانے والی" پروین صاحبہ کو ہر صبح ٹرے میں ناشتہ پیش کیا جاتا ہے کچھ کہو تو یہ کہہ کر خاموش کروا دیا جاتا ہے کہ اسلام تلوار سے نہیں اخلاق سے پھیلا ہے "انیلہ بیگم بھی برا مناتے ہوئے گویا ھوئیں - 
"تم دو سال کی بات کر رہی ھو میری شادی کو ساڑھے تین سال ھو چکے ہیں اس سے بھی پہلے پتہ نہیں کب سے یہ سلسلہ "پوری آب و تاب" سے جاری ہے " ثروت بیگم نےکہا اور بے دلی سے مرتے کیا نہ کرتے کے مصداق ٹرے سجائی اور مصنوعی مسکراہٹ ھونٹوں پر سجائے لان میں بیٹھی پروین کے سامنے رکھی اور پلٹ گئیں - 
" کھاؤ کھاؤ پروین.. اور ہاں دیکھو پیٹ بھر کر کھانا روٹی اور چاہیے تو لے لینا ھمارے پیارے نبی صل اللہ علیہ و آلہ و سلم کی حدیثِ مبارکہ کا مفہوم ہے کہ 
"بھوک اور تکلف کو ایک جگہ اکٹھا مت کرو "- بی بی جان نے اس کے سامنے جگ سے پانی نکال کر رکھتے ہوئے کہا مگر دوسرے ہی لمحے حیران رہ گئیں - پروین نے کھانا کھانے کی بجائے منہ پر ہاتھ رکھ کر رونا شروع کر دیا تیزی سے نکلنے والے آنسو لمحوں میں اس کا چہرہ بھگو چکے تھے - 
" پروین! کیا ھوا؟ ایسے کیوں رو رہی ھو؟ کوئی مسئلہ ہے کیا؟ گھر میں سب ٹھیک تو ہے نا؟ "بی بی جان نے گھبرا کر ایک ہی سانس میں کئی سوال کر ڈالے اور پروین کی طرف پانی بڑھاتے ہوئے کہا" چلو تم سب چھوڑو پہلے پانی پیو " پروین نے پانی پیا اور کچھ دیر سر جھکا کر بیٹھی رہی- اس کی آنسوؤں بھری کچھ سوچتی آنکھیں پل بھر کو بی بی جان پر ٹکیں - 
" بی بی جان! مجھے اپنے نبی کا کلمہ پڑھا دیں میں مسلمان ھونا چاہتی ہوں "
" کیا؟... ک.. ک.. کیا کہا تم نے "بی بی جان نے بمشکل فقرہ پورا کیا - 
" جی بی بی جان! باھوش و حواس مسلمان ھونا چاہتی ہوں-"پروین بولی 
"تم نے یہ مذہب بدلنے کا اتنا بڑا فیصلہ کس طرح اتنی آسانی سے کر لیا؟ "؛ بی بی جان ابھی تک یقین نہیں کر پا رہی تھیں-
" آسانی کہاں بی بی جان! چار سال ھو گئے ہیں قطرہ قطرہ چوٹ پڑتے.. آپ کو یاد ھے نہیں نا.. مگر مجھے آج بھی وہ دن یاد ھے جب چار سال پہلے ایک دن بھوک سے تنگ آ کر آپ سے کھانا مانگا تھا تو میرا خیال تھا کہ آپ مجھے کوئی بچی کچی روٹی شاپر میں ڈال کر ڈال کر دے دیں گی مگر میری حیرت کی انتہا نہ رہی جب آپ نے صابن سے میرے ہاتھ منہ دھلوا کر ٹرے میں رکھ کر ناشتہ پیش کیا - اور میرے جھجھکنے پر کہا بیٹی! کھا لو. ھمارے قرآن میں جگہ جگہ بھوکے کو کھانا کھانے کا حکم دیا گیا ہے اور یہ حکم صرف کسی مسلمان کے لیے نہیں بلکہ ہر اس شخص کے لئے ھے جو بھوکا ھو - 
مگر یہ ٹرے میں سجے قیمتی برتن! آپ مجھے عام برتنوں میں دے دیتی میں اسی میں کھا لیتی" میرے جھجھکنے پر آپ کا جواب تھا بیٹی! یہ کھانا میں تمہیں اللہ کے نام پر کھلا رہی ھوں تو اللہ کے نام پر کھلایا جانے والا کھانا میں کس طرح عام برتنوں میں کھلاؤں ؟ میرا دل گوارا نہیں کرے گا " اور پھر اس دن کے بعد سے آج تک میں اس گھر سے پہلے دن کی طرح عزت سے پیٹ بھر کر جاتی ہوں -" " مگر یہ تو چار سال سے تمہارا معمول ھے اب ایسی کیا بات ہوئی کا تم اپنا پیدائشی مذہب چھوڑنے کو تیار ھو گئی؟ " بی بی جان خوشی اور حیرت کی ملی جلی کیفیت میں بولیں - 
" بی بی جان! آپ میری بات کا پتہ نہیں یقین کریں کہ نہ کریں میں نے آج رات خواب دیکھا کہ قیامت کا سماں ہے ہر طرف پریشانی اور خوف کا ڈیرہ ھے سورج کی تپش ہر چیز پگھلا چکی ہے ہر طرف شور و غل مچا ھے مجھ ان پڑھ کے پاس وہ الفاظ ہی نہیں جو اس کیفیت کو بتلا سکوں میں چھاؤں کی تلاش میں بھاگتی ھوں قدموں کے نیچے تپتی زمین پاؤں میں چھالے بنا چکی ہے مگر کہیں پیر رکھنے جتنی بھی ٹھنڈی جگہ نہیں - اچانک میں نے کچھ لوگوں کو ایک ٹھنڈی چھاؤں میں دیکھا کیا چھاؤں تھی وہ بی بی جان جس میں موجود نہ ھونے کے باوجود اس کی ٹھنڈک کے تصور نے مجھے میرے پاؤں کے چھالے بھی بھلا دئیے اور جب جب... جب میں نے اس چھاؤں تک پہنچنے کی کوشش کی تو مجھے یہ کہہ کر وہاں سے پیچھے ہٹا دیا گیا کہ یہ اللہ کے عرش کا سایہ ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جو اس کے لیے لوگوں سے محبت کرتے ہیں اور اسی کے لیے نفرت - اور بی بی جان پھر میری آنکھ کھل گئی اور میرے دل نے آپ کے مذہب کے سچا ھونے کی گواہی دی اور میں آپ کے سامنے ھوں مگر آپ کو ایک بات بتاؤں بی بی جان! اس چھاؤں میں خوشی سے چمکتا دمکتا چہرہ لیے آپ بھی موجود تھیں میں نے آپ کو خود دیکھا تھا " پروین آنسؤؤں کی لڑی میں ہنستے ہوئے خوش ھوکر بولی - حیرت اور مسرت سے بی بی جان کا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا - اور وہ پروین کو کلمہ پڑھانے کے لیے غسل کرنے کا کہہ کر خودسجدہ شکر ادا کرنے چل پڑیں انہیں کیا خبر تھی کہ ان کا پروین کو چار سال تک" یَا ھَادِیُ یَا رَشِیْدُ " 
(اے ھدایت دینے والے اے راستہ دکھانے والے) 
کا اسم اعظم دم کر کے کھانا کھلانے سے جہاں اسے ھدایت کا نور عطا کیا جائے گا وہاں انہیں روز ٍ قیامت سایہ ءعرش کی خوشخبری بھی اسی کے ذریعے پہنچا دی جائے گی -
تحریر : عالیہ ذوالقرنین