اسے میں نے ہی لکھا تھا
کہ لہجے برف ہوجائیں
تو پھر پگھلا نہیں کرتے
پرندے ڈر کر اڑ جائیں
تو پھر لوٹا نہیں کرتے
یقیں اک بار اٹھ جائے
کہ لہجے برف ہوجائیں
تو پھر پگھلا نہیں کرتے
پرندے ڈر کر اڑ جائیں
تو پھر لوٹا نہیں کرتے
یقیں اک بار اٹھ جائے
کبھی واپس نہیں آتا
ہواؤں کا کوئی طوفاں
بارش نہیں لاتا
اسے میں نے ہی لکھا تھا
جو شیشہ ٹوٹ جائے تو
کبھی پھر جڑ نہیں پاتا
جو رستے سے بھٹک جائیں
وہ واپس مڑ نہیں پاتا
اسے کہنا وہ بےمعنی ادھورا خط
اسے میں نے ہی لکھا تھا
اسے کہنا کہ دیوانے مکمل خط نہیں لکھتے
ہواؤں کا کوئی طوفاں
بارش نہیں لاتا
اسے میں نے ہی لکھا تھا
جو شیشہ ٹوٹ جائے تو
کبھی پھر جڑ نہیں پاتا
جو رستے سے بھٹک جائیں
وہ واپس مڑ نہیں پاتا
اسے کہنا وہ بےمعنی ادھورا خط
اسے میں نے ہی لکھا تھا
اسے کہنا کہ دیوانے مکمل خط نہیں لکھتے
...!
0 comments:
Post a Comment