10 Feb 2013 | By:

youn chalye raah-i-shook main jesay hawa chalye


یوں چلئے راہِ شوق میں جیسے ہوا چلے

ہم بیٹھ بیٹھ کر جو چلےبھی تو کیا چلے



بیٹھے اُداس اُٹھے پریشان خفا چلے
پوچھے تو کوئی آپ سے کیا آئے کیا چلے




آئینگی ٹوٹ ٹوٹکر قاصد پر آفتیں
غافل اِدھر اُدھر بھی ذرا دیکھتا چلے



ہم ساتھ ہو لئے تو کہا اُس نے غیر سے
آتا ہے کون اس سے کہو یہ جُدا چلے


بالیں سے میرے آج وہ یہ کہہ کے اُٹھے گی

اس پر دوا چلے نہ کسی کی دعا چلے



موسیٰ کی طرح راہ میں پوچھی نہ راہ راست
خاموش خضر ساتھ ہمارے چلا چلے



افسانہء رقیب بھی لو بے اثر ہوا
بگڑی جو سچ کہے سے وہاں جھوٹ کیا چلے



رکھا دل و دماغ کو تو روک تھام کر
اس عمر بیوفا پہ مرا زور کیا چلے



بیٹھا ہے اعتکاف میں‌کیا داغ روزہ دار 
اے کاش میکدہ کو یہ مردِ خدا چلے 





شاعر داغ دہلوی

0 comments:

Post a Comment