متوازن غذا‘جسمانی ورزش سے ڈیپریشن بھگائیے
انسانی شخصیت مثلث کی طرح تین حصوں پر محیط ہوتی ہے جن میں ایک ہے جسمانی ڈھانچہ‘ دوسرا ہے کیمیائی نظام اور تیسرا حصہ ہے اس کی نفسیات۔ بنیادی طور پر تحقیق کے یہ تین علیحدہ پہلو ہیں مگر ان تینوں میں ایک خاص توازن قائم ہونا لازمی ہے۔
اپنے اطراف میں نظر دوڑائیں تو جدید دور کے پیش نظر ہر دوسرا شخص اپنے مخصوص انداز میں ڈیپریشن‘ اسٹریس اور سر کے درد کی شکایت کرتا نظر آئے گا۔ بہت سے لوگوں کو اظہار تکلیف کی زحمت ہی نہیں پڑتی کیونکہ ان کے ہاتھ میں مختلف گولیوں کے پتے اور سر کے گرد کپڑا گویا زبان حال سے خود ہی کہہ ہوتا ہے:۔؎
درد بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی
دیکھا یہ گیا ہے کہ ڈیپریشن اور سر کے درد کیلئے زیادہ تر لوگ خود ہی اپنے لیے علاج منتخب کرلیتے ہیں اور ہزاروں روپے کی ادویات سے راہ نجات حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کچھ سال پہلے تک سر کے درد کی تکلیف کا کم ہی سننے میں آتا تھا مگر آج یہ حال ہے کہ بچے بھی اس سے محفوظ نہیں۔ سردرد کی کیفیت کا یہ عالم ہے کہ معمولی سی پریشانی سےبھی سر کے درد کا بہانہ بن جاتا ہے درد رفتہ رفتہ شدت اختیار کرتے ہوئے سر کے پچھلے حصے تک سرائیت کرجاتا ہے۔ سر چکرانے لگتا ہے۔ ساتھ ساتھ قے اور متلی کی سی کیفیت رہتی ہے۔ درد کی یہ قسم آدھے سر کا درد کہلاتی ہے۔ اسے ’’درد شقیقہ‘‘ یا مائیگرین بھی کہتے ہیں۔
بعض لوگوں کو مستقل طور پر ڈیپریشن کی وجہ سے سردرد کی شکایت رہتی ہے۔ یہ لوگ ایک طرح اس تکلیف کے عادی بھی ہوجاتے ہیں مگر بدقسمتی سے جو تکلیف وہ اٹھارہےہیں ان کی سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر کس وجہ سے اس میں مبتلا ہیں۔ باوجود کوشش کے اس کا جواب ملنا مشکل ہوجاتا ہے۔ سر کا درد ذہنی الجھنوں کی پیداوار تو ہے ہی ساتھ ہی آلودگی اور ماحول کی خرابی اس کو مزید بڑھاتے ہیں۔ اعصابی دباؤ ایسی غذا جوغیر موضوع یا ناقص ہو عموماً غیرمتوازن غذائیں‘ ٹھنڈی یا گرم اشیاء‘ انتہائی تیز روشنی سے بھی درد سر ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ کسی بیماری کی وجہ سے بھی درد لاحق ہوسکتا ہے۔ سر درد ہرایک کو ہوسکتا ہے خواہ وہ مرد ہو یا عورت‘ بچہ ہو یا بوڑھا‘ امیر ہو غریب غرضیکہ بچنا مشکل ہوجاتا ہے۔
سر کا درد کہنے کو تو معمولی سا درد لگتا ہے ہر شخص کا درد مختلف نوعیت کا ہوسکتا ہے جن کا پس منظر بھی مختلف ہوتا ہے۔ اس طرح اس کا علاج بھی ایک دوسرے سے جدا ہوگا کسی کو بروقت علاج کرنے سے فوری آرام آجائے گا جب کہ کسی دوسرے شخص کو آرام آنے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ یہاں تک کہ اسے ڈاکٹر کےکئی چکر لگانے پڑتے ہیں تب کہیں جاکے اسے آرام نصیب ہوگا۔ یہ حال زیادہ تر 30 سال یا اس سے زیادہ کی عمر کے لوگوں کا ہوتا ہے۔ دوا کے مستقل استعمال کی وجہ سے قوت مدافعت بھی متاثر ہوتی ہے اور نوبت انتہائی تیز اثر رکھنے والی ادویہ تک پہنچ جاتی ہے۔ اس طرح کا معمول روز مرہ کی زندگی پر بُرا اثر ڈالتا ہے۔ اس مضمون کے ذریعہ کوشش کی گئی ہے کہ ڈیپریشن‘ اسٹریس‘ درد سر کے خلاف مؤثر اور کم قیمت علاج تجویز کیے جائیں اور آپ یہ نہ کہہ سکیں کہ ؎
آخر اس درد کی دوا کیا ہے؟
انسانی شخصیت مثلث کی طرح تین حصوں پر محیط ہوتی ہے جن میں ایک ہے جسمانی ڈھانچہ‘ دوسرا ہے کیمیائی نظام اور تیسرا حصہ ہے اس کی نفسیات۔ بنیادی طور پر تحقیق کے یہ تین علیحدہ پہلو ہیں مگر ان تینوں میں ایک خاص توازن قائم ہونا لازمی ہے۔ اس کیلئے تین پہلوؤں پر کڑی منصوبہ بندی کے تحت کچھ ضروری عوامل کو روز مرہ کی زندگی کا لازمی حصہ بنایا جائے جن میں مساج‘ پریشر پوائنٹ تھراپی و متوازن غذا جسمانی ورزش اور ذہنی سکون کیلئے یوگا کی طرز کی ورزش۔
مساج : مساج کے ذریعے دنیا میں بے شمار لوگ ذہنی اور جسمانی سکون حاصل کرتے ہیں۔ سر کے درد میں پیدا ہونے والی کیفیت جس میں ذہنی اضطراب اور اعصابی تناؤ بڑھ جاتا ہے مساج کے ذریعے کافی حد تک تسکین حاصل ہوتی ہے۔ اس کے ذریعے جسم میں خون اور معدنیات یا پانی میں بھی اضافہ ہوتاہے۔ ساتھ ساتھ جسم میں جو زہریلے مادے پیدا ہوتے ہیں ان کو قلیل کیا جاسکتا ہے۔ مساج کےذریعے ایسے اعضاء کو بھی تحریک ملتی ہے جو سر درددور کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔
پریشر پوائنٹ تھراپی:جسم کے مختلف مقامات پر ایسے پریشر پوائنٹس ہوتے ہیں جن پر دباؤ ڈالنے سے سردرد اور ڈیپریشن میں آرام محسوس ہوتا ہے۔
متوازن غذا: متوازن غذا سردرد کے ابتدا ہی سے بہت طریقے سے آرام پہنچاتی ہے۔ اکثر کھانے سردرد کا باعث بھی بنتے ہیں۔ ساتھ میں کچھ غذائی اجزاء ایسے بھی ہیں جو ان کے خلاف صحت بخش کردار ادا کرتے ہیں۔ سردرد کے آرام میں مدد دیتے ہیں اس لیے اس چیز کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی غذا کو متوازن اور غذائیت سے بھرپور بنیادوں پر تیار کریں۔ اس طرح مختلف قسم کے سردرد کے علاج میں ہم ان وٹامنز کو بھی شامل کرسکتے ہیں۔
جسمانی ورزش:صحت مند زندگی کیلئے ورزش کی کتنی اہمیت ہے اس کا تو آپ کو اندازہ ہوگا ہی‘ ورزش نہ صرف پورے جسمانی نظام کو درست رکھنے میں اہم کردارا ادا کرتی ہے بلکہ ذہنی طور پر استحکام بخشتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سر کے درد سے پیدا ہونے والے ذہنی تناؤ اور کھنچاؤ سے تکلیف ہوتی ہے‘ ورزش اس سے بحسن و خوبی نجات دلاتی ہے۔ اس لیے جتنا ممکن ہوہلکی پھلکی ورزش کو روزانہ کے امورمیں شامل کریں۔
ذہنی سکون کے طریقے:فکریں اور پریشانیاں بھی سردرد پیدا کرتی ہیں۔ ان کے تدارک کیلئے یوگا کے طرز پر ہونے والی ذہنی سکون حاصل کرنے کی ورزشیں بہت مفید ہیں۔ ایک مفید ورزش لمبا سانس اور گہرا سانس لینے کا عمل ہے۔ اس سے ذہن اور جسم کا تناؤ دور ہوجاتا ہے اور آپ ایک بار پھر خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرنے لگتے ہیں۔آپ بھی درد سر سے نجات چاہتے ہیں تو دئیے گئے طریقہ کار کی مدد سے زندگی کو ذہنی اور جسمانی دونوں طرح سے خوشگوار بناسکتے ہیں۔ سردرد دور کرنے کیلئے ان باتوں پر عمل کیا جائے تو پیسہ ضائع کیے بغیر اس تکلیف سے بچا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ دواؤں سے علاج سردرد کیلئے کبھی بھی حتمی علاج نہیں رہا۔ اسے وقتی طور پر دبایا تو جاسکتا ہے مگر یہ مسئلے کا درست حل نہیں۔
0 comments:
Post a Comment