روزہ دار اور ڈاکو
حضرت سیدنا ابوبکرشبلی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں " میں قافلے کے ہمراہ ملک شام جا رہا تھا راستے میں ڈاکووُں کی جماعت نے ہمیں لوٹ لیا اور سارا مال و اسباب اپنے سردار کے سامنےڈھیر کردیا۔
سامان میں شکر اور بادام کی تھیلی نکلی۔ سارے ڈاکووُں نے نکال کر کھانا شروع کردیا مگر ان کے سردار نے ان میں سے کچھ نہ کھایا۔ میں نے پوچھا
"سب کھا رہے ہیں مگر آپ جو ان کے سردار ہیں کیوں کچھ نہ کھایا؟" اس نے کہا "میں روزے سےہوں۔"
میں نے حیرت سے کہا " تم لوٹ مار بھی کرتے ہو اور روزہ بھی رکھتے ہو؟ "
سردار بولا کہ "اللہ سے صلح کے لیے بھی تو کوئی راہ باقی رکھنی چاہیے۔"
حضرت ابوبکرشبلی رح فرماتے ہیں " کچھ عرصے بعد میں نے اس ڈاکو کو احرام کی حالت میں طواف خانہ کعبہ میں مشغول دیکھا۔
اس کے چہرے پر عبادت کا نور تھا اور مجاہدات نے اسے کمزور کر دیا تھا۔
میں نےتعجب سے پوچھا۔ " کیا تم وہی شخص نہیں ہو؟ "
وہ بولا۔ "جی میں وہی ہوں-- اور سُُنئیے۔ اسی روزے نے اللہ کے ساتھ میری صلح کروا دی ہے۔"
سامان میں شکر اور بادام کی تھیلی نکلی۔ سارے ڈاکووُں نے نکال کر کھانا شروع کردیا مگر ان کے سردار نے ان میں سے کچھ نہ کھایا۔ میں نے پوچھا
"سب کھا رہے ہیں مگر آپ جو ان کے سردار ہیں کیوں کچھ نہ کھایا؟" اس نے کہا "میں روزے سےہوں۔"
میں نے حیرت سے کہا " تم لوٹ مار بھی کرتے ہو اور روزہ بھی رکھتے ہو؟ "
سردار بولا کہ "اللہ سے صلح کے لیے بھی تو کوئی راہ باقی رکھنی چاہیے۔"
حضرت ابوبکرشبلی رح فرماتے ہیں " کچھ عرصے بعد میں نے اس ڈاکو کو احرام کی حالت میں طواف خانہ کعبہ میں مشغول دیکھا۔
اس کے چہرے پر عبادت کا نور تھا اور مجاہدات نے اسے کمزور کر دیا تھا۔
میں نےتعجب سے پوچھا۔ " کیا تم وہی شخص نہیں ہو؟ "
وہ بولا۔ "جی میں وہی ہوں-- اور سُُنئیے۔ اسی روزے نے اللہ کے ساتھ میری صلح کروا دی ہے۔"
0 comments:
Post a Comment