آنے والو یہ تو بتاؤ شہر مدینہ کیسا ہے
سر ان کے قدموں میں رکھ کر جھک کر جینا کیسا ہے
گنبد خضریٰ کے سائے میں بیٹھ کے تم تو آئے ہو
اس سائے میں رب کے آگے سجدہ کرنا کیسا ہے
دل آنکھیں اور روح تمھاری لگتی ہے سیراب مجھے
در پہ ان کے بیٹھ کے آبِ زم زم پینا کیسا ہے
دیوانو آنکھوں سے تمھاری اتنا پوچھ تو لینے دو
وقت دعا روضے پہ ان کے آنسو بہانا کیسا ہے
وقت رخصت دل تو اپنے چھوڑ وہاں تم آئے ہو
یہ بتلاؤ عشرت ان کے در سے بچھڑنا کیسا ہے
0 comments:
Post a Comment