ایک مرتبہ ایک نہایت ہی حسین وجمیل اور پاکباز عورت حضرت بایزید رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اُن سے شکایت کی کہ میرا خاوند دوسری شادی کرنا چاھتا ھے - اسلیے آپ مجھے ایسا تعویذ دیں یا اس طرح دُ عا مانگیں کہ وہ اپنے اس ارادے سےباز آجائے
حضرت نے فرمایا-"بہن! جب اللہ تعالی نے مرد کو استطاعت ہونے پر چار تک بیویاں کرنے کی اجازت دی ھے تو پھر میں کون ہوتا ھوں جو قانون خُداوندی میں در آؤں اور حکم خُداوندی کی خلاف ورزی کا ذریعہ بنوں "
اس پر وہ خاتون بہت دل برداشتہ ہوئی اور حضرت کی بارگاہ میں عرض کیا "حضرت! میں پردہ میں ھوں اور شریعت اجازت نہیں دیتی کہ میں آپ پر اپنا چہرہ ظاہر کروں ، اگر شریعت اجازت دیتی اور میں آپ پراپنا حسن و جمال ظاہر کرسکتی پھر آپ فیصلہ فرماتے کہ آیا میرے خاوند کو سوکن لانے کا حق حاصل ھے یا نہیں ؟
یہ جواب سُننا تھا کہ حضرت تڑپ اُٹھے اور بے ہوش ھوگئے - ہوش آنے پر فرمایا -دیکھو! یہ ایک خاتون جس کا حسن وجمال قطعی فانی اور محض عطیہ خداوندی ہے ، اپنے حسن وجمال پراس قدر نازاں ہے کہ اس پر سوکن لانا پسند نہیں کرتی اور اپنی توہین سمجھتی ھے
تو وہ رب ذوالجلال اور خالق کائنات جو حسن وجمال کا خالق اور ساری کائنات کا خالق ھے کیونکر گوارہ کرسکتا ھے کہ مخلوق کسی کو اسکا شریک ٹہرائے-
حضرت نے فرمایا-"بہن! جب اللہ تعالی نے مرد کو استطاعت ہونے پر چار تک بیویاں کرنے کی اجازت دی ھے تو پھر میں کون ہوتا ھوں جو قانون خُداوندی میں در آؤں اور حکم خُداوندی کی خلاف ورزی کا ذریعہ بنوں "
اس پر وہ خاتون بہت دل برداشتہ ہوئی اور حضرت کی بارگاہ میں عرض کیا "حضرت! میں پردہ میں ھوں اور شریعت اجازت نہیں دیتی کہ میں آپ پر اپنا چہرہ ظاہر کروں ، اگر شریعت اجازت دیتی اور میں آپ پراپنا حسن و جمال ظاہر کرسکتی پھر آپ فیصلہ فرماتے کہ آیا میرے خاوند کو سوکن لانے کا حق حاصل ھے یا نہیں ؟
یہ جواب سُننا تھا کہ حضرت تڑپ اُٹھے اور بے ہوش ھوگئے - ہوش آنے پر فرمایا -دیکھو! یہ ایک خاتون جس کا حسن وجمال قطعی فانی اور محض عطیہ خداوندی ہے ، اپنے حسن وجمال پراس قدر نازاں ہے کہ اس پر سوکن لانا پسند نہیں کرتی اور اپنی توہین سمجھتی ھے
تو وہ رب ذوالجلال اور خالق کائنات جو حسن وجمال کا خالق اور ساری کائنات کا خالق ھے کیونکر گوارہ کرسکتا ھے کہ مخلوق کسی کو اسکا شریک ٹہرائے-
0 comments:
Post a Comment