27 May 2013 | By:
انسان کے اندر اٹھنے والے اکثر طوفان، تقدیر کی وجہ سے آتے ہیں، انسان کے اندر، اس طوفان میں، شدت بار بار اسےسوچنے سے آتی ہے۔ ایک ہی غم کو مسلسل اپنے اوپر سوار کرنا، اللہ کی تقدیر پہراضی نہ ہونا ہی وہ وجہ ہے کہ اس طوفان کا نہ ختم ہونے والے سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔
خود کو اللہ کے حوالے کردیں، اپنی تقدیر پہ راضی ہوجائیں، آپ کے ساتھ اچھا ہوا تو اللہ کا شکر ، برا ہواتو اس پہ صبر کہ اللہ کی یہ ہی مرضی تھی وہ... مجھے آزمانا چاہتا ہے۔
یقین مانیں، زندگی میں ٹھہراءو آجائے گا، زیادہ سوچنے سے پریشانیاں کیا کم ہونی ہیں، انسان کا وجود ہی موم کی طرح پگھلنا شروع ہوجاتا ہے، یہ سوچ اس کو بیمار بنا دیتی ہے، انسان کا وجود زندہ لاش کی مانند نظر آتا ہے۔
جو مجھے ملا اس پر اللہ کا شکر ، جونہیں ملا اس پہ بھی میں اپنے اللہ سے خوش ہوں کہ مجھے آخرت میں اللہ سے بہت کچھ ملنے کی امید ہے۔ یہ سوچ آپ کے دل کو سکون بخشے گی، بیشک سکون اللہ کے ذکر میں ہی ہے۔

0 comments:

Post a Comment