حضرت طلحہ بن عبیداللہؓ
حضرت
طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ آپ کا اسم گرامی طلحہ‘ کنیت
ابومحمد اور لقب فیاض و خیر ہے۔ والد کا نام عبیداللہ اور والدہ کا صعبہ
ہے۔ آپ کا نسب چھٹی یا ساتویں پشت میں مرہ بن کعب پر حضور سرور دوعالم ﷺ کے نسب سے مل جاتا ہے۔
حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی پیدائش ہجرت نبوی سے چوبیس پچیس برس قبل ہوئی۔ آپ بچپن ہی سے تجارت میں مشغول ہوئے اور اٹھارہ برس کی عمر میں جب تجارتی مقصد سے بصریٰ تشریف لے گئے تو وہاں ایک راہب کی زبانی حضور سروردو عالم ﷺ کے مبعوث ہونے کی بشارت سنی اور واپس آکر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے گفتگو کرکے اپنے شکوک و شبہات رفع کیے اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ہی کی وساطت سے حضور سرور دوعالم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ایمان سے منور ہوئے۔ رشتہ داروں نے بہت اذیتیں دیں لیکن اسلام کیلئے سب برداشت کیں۔ حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ان آٹھ آدمیوں میں سے ہیں جو ابتدائے اسلام میں نجم صداقت کی پر توضیاء سے ہدایت یاب ہوئے اور آخر کار خود بھی آسمان اسلام کے روشن ستارے بن کرچمکے۔ عثمان بن عبیداللہ نے جو نہایت سخت مزاج اور حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا حقیقی بھائی تھا ان کو اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو ایک ہی رسی سے باندھ کر مارا کہ اس تشدد سے اپنے نئے مذہب کو ترک کردیں لیکن توحید کا نشہ ایسا نہ تھا جو چڑ کر اتر جاتا۔
آپ نے باسٹھ یا چونسٹھ برس عمر پائی اور 36ہجری میں جنگ جمل کے حالات میں شہادت پائی اور بصرہ کے قریب اسی میدان جنگ میں تدفین ہوئی۔
غزوۂ احد میں حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے زخم
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو جب غزوۂ احد کا دن یاد آتا تو فرماتے وہ تو سارے کا سارا طلحہ کا دن تھا‘ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا میں احد کے دن سب سے پہلا تھا جب لوٹا تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے اور حضرت ابوعبیدۃ بن الجراح سے فرمایا اپنے ساتھی کا خیال رکھو آپ ﷺ کی مراد حضرت طلحہ تھے ان کا خون بہہ چکا تھا‘ چنانچہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کی حالت درست کی پھر ہم گڑھوں میں حضرت طلحہ کے پاس آئے توانہیں ستر سے کچھ اوپر یا اس سے کم کے درمیان تیروں‘ تلواروں اور نیزوں کے زخم تھے اور ان کی انگلی بھی کٹ گئی تھی تو ہم نے ان کی حالت سنوار دی۔
اللہ سے وعدہ سچ کرنے والے
حضرت طلحہ بن عبیدرضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب احد سے لوٹے تو منبر پر تشریف فرما ہوئے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کی پھر یہ آیت پڑھی۔ ترجمہ: ان مومنین میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ انہوں نے جس بات کا اللہ سےعہد کیا تھا اس میں سچے اترے‘ پھر بعضے تو ان میں وہ ہیں جو اپنی نذر پوری کرچکے۔
تو ایک آدمی کھڑا ہوا اور عرض کیا یارسول اللہﷺ! یہ لوگ کون ہیں؟ اتنے میں میں آگے بڑھا اور مجھ پر دو سبز کپڑے تھے‘ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے سائل! یہ ان لوگوں میں سے ہے۔
چار لاکھ کا صدقہ
حضرت سعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت عوف المریہ کہتی ہیں کہ ایک دن حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ میرے پاس آئے تو مغموم تھے‘ میں نے کہا کیا وجہ ہے کہ میں آپ کو غمزدہ دیکھ رہی ہوں اور میں نے کہا آپ کا کیا مسئلہ ہے؟ اگر آپ کو مجھ سے کوئی تکلیف ہے تو میں اس میں آپ کا تعاون کروں گی؟ فرمایا نہیں تم ایک مسلمان مرد کی بہت اچھی رفیقہ حیات ہو‘ میں نے کہا پھر آپ کو کیا ہے؟ فرمایامیرے پاس مال بہت زیادہ ہوگیا ہے اور اس نے مجھے تکلیف میں مبتلا کررکھا ہے۔ میں نے کہا کوئی بات نہیں آپ اسے تقسیم کردیں۔ چنانچہ آپ نے اس مال کو تقسیم کردیا حتیٰ کہ اس میں سے ایک درہم بھی باقی نہیں رہا۔ حضرت طلحہ بن یحییٰ کہتے ہیں میں نے حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے خازن سےپوچھا وہ کتنا مال تھا؟ اس نے بتایا چار لاکھ۔
بغیر مانگے کثرت سے دینے والا
قبیصہ بن جابر رضی اللہ عنہٗ کہتے ہیں کہ میں حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے ساتھ رہا ہوں میں نے بغیر مانگے کثرت سے مال دینے والا کوئی آدمی آپ سے بڑھ کر نہیں دیکھا۔حضرت عمرو بن دینار فرماتے ہیں حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ روزانہ ہزاردانی تقسیم کرتے تھے۔
فائدہ: دانی ایک سکہ ہے جس کی مقدار ایک درہم اور چار دانق ہوتی تھی۔
حضرت سعدی بنت عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا روزانہ کا صدقہ ایک ہزار دانی ہوتا تھا اور اس کا نام طلحہ الفیاض مشہور ہوگیا تھا۔
ایک لاکھ درہم صدقہ کیے اور اپنے کپڑے پھٹے ہوئے
حضرت سعدیٰ بنت عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہا جو کہ حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی زوجہ ہیں وہ فرماتی ہیں حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے ایک دن ایک لاکھ درہم کا صدقہ کیا۔ پھر آپ کو مسجد جانے سے اس چیز نے روکا کہ میں آپ کے کپڑے کے ایک کنارہ کی سلائی کردوں۔ (یعنی ایک لاکھ درہم صدقہ کردئیے اور اپنی حالت یہ تھی کہ کپڑے پھٹے ہوئے تھے۔)
مال کا خوف اور گھبراہٹ
حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے اپنی ایک زمین سات لاکھ میں بیچی۔ آپ نے ایک رات اسی حال میں گزاری کہ یہ رقم آپ کے پاس تھی اور آپ ساری رات اس مال کے خوف کی وجہ سے گھبراتے رہے حتیٰ کہ جب صبح ہوئی تو اس مال کو تقسیم کردیا۔ (حلیۃ الاولیاء)
حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی پیدائش ہجرت نبوی سے چوبیس پچیس برس قبل ہوئی۔ آپ بچپن ہی سے تجارت میں مشغول ہوئے اور اٹھارہ برس کی عمر میں جب تجارتی مقصد سے بصریٰ تشریف لے گئے تو وہاں ایک راہب کی زبانی حضور سروردو عالم ﷺ کے مبعوث ہونے کی بشارت سنی اور واپس آکر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے گفتگو کرکے اپنے شکوک و شبہات رفع کیے اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ہی کی وساطت سے حضور سرور دوعالم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ایمان سے منور ہوئے۔ رشتہ داروں نے بہت اذیتیں دیں لیکن اسلام کیلئے سب برداشت کیں۔ حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ان آٹھ آدمیوں میں سے ہیں جو ابتدائے اسلام میں نجم صداقت کی پر توضیاء سے ہدایت یاب ہوئے اور آخر کار خود بھی آسمان اسلام کے روشن ستارے بن کرچمکے۔ عثمان بن عبیداللہ نے جو نہایت سخت مزاج اور حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا حقیقی بھائی تھا ان کو اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو ایک ہی رسی سے باندھ کر مارا کہ اس تشدد سے اپنے نئے مذہب کو ترک کردیں لیکن توحید کا نشہ ایسا نہ تھا جو چڑ کر اتر جاتا۔
آپ نے باسٹھ یا چونسٹھ برس عمر پائی اور 36ہجری میں جنگ جمل کے حالات میں شہادت پائی اور بصرہ کے قریب اسی میدان جنگ میں تدفین ہوئی۔
غزوۂ احد میں حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے زخم
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو جب غزوۂ احد کا دن یاد آتا تو فرماتے وہ تو سارے کا سارا طلحہ کا دن تھا‘ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا میں احد کے دن سب سے پہلا تھا جب لوٹا تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے اور حضرت ابوعبیدۃ بن الجراح سے فرمایا اپنے ساتھی کا خیال رکھو آپ ﷺ کی مراد حضرت طلحہ تھے ان کا خون بہہ چکا تھا‘ چنانچہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کی حالت درست کی پھر ہم گڑھوں میں حضرت طلحہ کے پاس آئے توانہیں ستر سے کچھ اوپر یا اس سے کم کے درمیان تیروں‘ تلواروں اور نیزوں کے زخم تھے اور ان کی انگلی بھی کٹ گئی تھی تو ہم نے ان کی حالت سنوار دی۔
اللہ سے وعدہ سچ کرنے والے
حضرت طلحہ بن عبیدرضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب احد سے لوٹے تو منبر پر تشریف فرما ہوئے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کی پھر یہ آیت پڑھی۔ ترجمہ: ان مومنین میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ انہوں نے جس بات کا اللہ سےعہد کیا تھا اس میں سچے اترے‘ پھر بعضے تو ان میں وہ ہیں جو اپنی نذر پوری کرچکے۔
تو ایک آدمی کھڑا ہوا اور عرض کیا یارسول اللہﷺ! یہ لوگ کون ہیں؟ اتنے میں میں آگے بڑھا اور مجھ پر دو سبز کپڑے تھے‘ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے سائل! یہ ان لوگوں میں سے ہے۔
چار لاکھ کا صدقہ
حضرت سعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت عوف المریہ کہتی ہیں کہ ایک دن حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ میرے پاس آئے تو مغموم تھے‘ میں نے کہا کیا وجہ ہے کہ میں آپ کو غمزدہ دیکھ رہی ہوں اور میں نے کہا آپ کا کیا مسئلہ ہے؟ اگر آپ کو مجھ سے کوئی تکلیف ہے تو میں اس میں آپ کا تعاون کروں گی؟ فرمایا نہیں تم ایک مسلمان مرد کی بہت اچھی رفیقہ حیات ہو‘ میں نے کہا پھر آپ کو کیا ہے؟ فرمایامیرے پاس مال بہت زیادہ ہوگیا ہے اور اس نے مجھے تکلیف میں مبتلا کررکھا ہے۔ میں نے کہا کوئی بات نہیں آپ اسے تقسیم کردیں۔ چنانچہ آپ نے اس مال کو تقسیم کردیا حتیٰ کہ اس میں سے ایک درہم بھی باقی نہیں رہا۔ حضرت طلحہ بن یحییٰ کہتے ہیں میں نے حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے خازن سےپوچھا وہ کتنا مال تھا؟ اس نے بتایا چار لاکھ۔
بغیر مانگے کثرت سے دینے والا
قبیصہ بن جابر رضی اللہ عنہٗ کہتے ہیں کہ میں حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے ساتھ رہا ہوں میں نے بغیر مانگے کثرت سے مال دینے والا کوئی آدمی آپ سے بڑھ کر نہیں دیکھا۔حضرت عمرو بن دینار فرماتے ہیں حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ روزانہ ہزاردانی تقسیم کرتے تھے۔
فائدہ: دانی ایک سکہ ہے جس کی مقدار ایک درہم اور چار دانق ہوتی تھی۔
حضرت سعدی بنت عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا روزانہ کا صدقہ ایک ہزار دانی ہوتا تھا اور اس کا نام طلحہ الفیاض مشہور ہوگیا تھا۔
ایک لاکھ درہم صدقہ کیے اور اپنے کپڑے پھٹے ہوئے
حضرت سعدیٰ بنت عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہا جو کہ حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی زوجہ ہیں وہ فرماتی ہیں حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے ایک دن ایک لاکھ درہم کا صدقہ کیا۔ پھر آپ کو مسجد جانے سے اس چیز نے روکا کہ میں آپ کے کپڑے کے ایک کنارہ کی سلائی کردوں۔ (یعنی ایک لاکھ درہم صدقہ کردئیے اور اپنی حالت یہ تھی کہ کپڑے پھٹے ہوئے تھے۔)
مال کا خوف اور گھبراہٹ
حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے اپنی ایک زمین سات لاکھ میں بیچی۔ آپ نے ایک رات اسی حال میں گزاری کہ یہ رقم آپ کے پاس تھی اور آپ ساری رات اس مال کے خوف کی وجہ سے گھبراتے رہے حتیٰ کہ جب صبح ہوئی تو اس مال کو تقسیم کردیا۔ (حلیۃ الاولیاء)
0 comments:
Post a Comment