2 May 2013 | By:

سمجھے تو کیا سمجھے، کوئی جانے تو کیا جانے۔

مفتی اس کے خلاف رہے، فطرت اس کے ساتھ ہو گئی، اقبال کا صاحب حال ہونا مخالفین کو صاحب حال ہونے سے محروم کر گیا۔ یہ اس کی نگاہ کے فیصلے ہیں، اس کی عطا کے کرشمے ہیں۔ عمل کسی اور رخ کا ہوتا ہے، فضل کسی اور طرف پہنچا دیتا ہے۔کوئی
سمجھے تو کیا سمجھے، کوئی جانے تو کیا جانے۔

دل دریا سمندر از حضرت واصف علی واصف رح


0 comments:

Post a Comment