2 May 2013 | By:

تُم محبت شمار مت کرنا........!!

وہ وفا کا حساب رکھتا تھا
زندگی کی کتاب رکھتا تھا
اُس میں لکھتا تھا روز کی باتیں
دن محبت کے ، پیار کی راتیں
عالموں کی سی گفتگو اُس کی
داب لینے کی جستجو اُس کی
خام اپنا حصار کرتا تھا
اُلفتیں وہ شمار کرتا تھا
... کیا محبت حساب ہوتِی ہے؟
زندگی کی کتاب ہوتی ہے؟
وہ تو بس لاجواب ہوتی ہے
اور پھر بے حساب ہوتی ہے
بس محبت کا مول مت کرنا
اور وفاوں کا تول مت کرنا
خام اپنا حصار مت کرنا
تُم محبت شمار مت کرنا........!!



0 comments:

Post a Comment