اللہ تعالٰی کی مہربانی اور رحمت
کسی نے ایک شخص کو ، جس نے کبھی کسی یتیم کے پیر سے کانٹا نکالا تھا، خواب میں دیکھا کہ وہ باغوں کی سیر کرتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ اس کانٹے کی بدولت مجھ پر کس قدر پھول کھلے ہیں۔ لہذا جب تک ممکن ہو سکے لوگوں پر رحم کروکیونکہ جب تک انسان دوسروں پر رحم کرتا رہے گا، اس پر بھی رحمت ہوتی رہے گی۔ یعنی جب انسان کسی پر شفقت کرتا ہے تو رحمت خدا و ندی کا مستحق ہو جاتا ہے۔
جب کسی پر رحم کرو تو اس عمل پر غرور نہ کرنا
اور یہ نہ سوچنا کہ تم نے جس کی مدد کی ہے وہ تم سے کم تر ہے۔ اگر زمانے کی گردش نے اسے گرا دیا ہے تو کیا اس زمانے کی گردش اب ختم ہو گئی ہے ۔ اسی طرح جب لوگوں کو دعا گو دیکھو تو اس وقت پروردگار کی نعمتوں کا شکر ادا کیا کرو۔ یہ بھی جان لو کہ بہت سے لوگوں کی نظریں امید سے تم پر لگی ہوئی ہیں اور مہربانی اور کرم کرنا تو سرداروں کی سیرت ہوتی ہے۔ یہ تم پر اللہ تعالٰی کی مہربانی اور رحمت ہے کہ تمہیں کسی کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس لیے میں یہ کہتا ہوں کہ لطف و کرم کرنا تو پیغمبروں کا شیوا ہے۔
( حکایات سعدی، بوستان: نمبر3)
کسی نے ایک شخص کو ، جس نے کبھی کسی یتیم کے پیر سے کانٹا نکالا تھا، خواب میں دیکھا کہ وہ باغوں کی سیر کرتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ اس کانٹے کی بدولت مجھ پر کس قدر پھول کھلے ہیں۔ لہذا جب تک ممکن ہو سکے لوگوں پر رحم کروکیونکہ جب تک انسان دوسروں پر رحم کرتا رہے گا، اس پر بھی رحمت ہوتی رہے گی۔ یعنی جب انسان کسی پر شفقت کرتا ہے تو رحمت خدا و ندی کا مستحق ہو جاتا ہے۔
جب کسی پر رحم کرو تو اس عمل پر غرور نہ کرنا
اور یہ نہ سوچنا کہ تم نے جس کی مدد کی ہے وہ تم سے کم تر ہے۔ اگر زمانے کی گردش نے اسے گرا دیا ہے تو کیا اس زمانے کی گردش اب ختم ہو گئی ہے ۔ اسی طرح جب لوگوں کو دعا گو دیکھو تو اس وقت پروردگار کی نعمتوں کا شکر ادا کیا کرو۔ یہ بھی جان لو کہ بہت سے لوگوں کی نظریں امید سے تم پر لگی ہوئی ہیں اور مہربانی اور کرم کرنا تو سرداروں کی سیرت ہوتی ہے۔ یہ تم پر اللہ تعالٰی کی مہربانی اور رحمت ہے کہ تمہیں کسی کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس لیے میں یہ کہتا ہوں کہ لطف و کرم کرنا تو پیغمبروں کا شیوا ہے۔
( حکایات سعدی، بوستان: نمبر3)
0 comments:
Post a Comment