غُبارِ راہ بنی میں رہِ غبار میں ہوں
نہ جانے کون ہے میں جس کے انتظار میں ہوں
وہ مجھ سے ملنے پلٹ کر ضرور آئے گا
بہت زمانے سے اُمید کے حصار میں ہوں
یہ جبر و قدر کا چکر ازل سے چلتا ہے
کبھی یہ سوچا نہیں کس کے اختیار میں ہوں
نہ جانے کون ہے میں جس کے انتظار میں ہوں
وہ مجھ سے ملنے پلٹ کر ضرور آئے گا
بہت زمانے سے اُمید کے حصار میں ہوں
یہ جبر و قدر کا چکر ازل سے چلتا ہے
کبھی یہ سوچا نہیں کس کے اختیار میں ہوں
0 comments:
Post a Comment