19 May 2013 | By:

دھوپ میں چھاوٴں کا سفر

دھوپ میں چھاوٴں کا سفر

محبت پوری کرنا چاہتے ہو
اِس تعلق پہ یقیں رکھو
یە ریل گاڑی کا ٹکٹ تو نہیں
جو یکبارگی سفر کے بعد
کوئی پرانا کاغذ بن جائے
محبت خوشبو ہے اُس پھول کی
جو اِک بار کِھل جائے
تو سارے موسموں کو زیر کرتا ہے
... محبت موت سے مرتی نہیں
زندگی ہے زندە رکھتی ہے
یە تو اِک عہد ہے
مسافت عمر بھر کی ہے
ہمسفر نە بھی رہے
تو تنہائی کی دھوپ کا
یادوں کی چھاوٴں میں سفر
جاری ربتا ہے

شامِ فراق

0 comments:

Post a Comment