" صدقہ اور اخلاصِ نیت.. "
حضرت طاؤس رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے منت مانی کہ جو شخص سب سے پہلے اس آبادی میں نظر آئے گا.. اس پر صدقہ کروں گا..
اتفاق سے سب سے پہلے ایک عورت مِلی.. اس کو صدقہ کا مال دے دیا.. لوگوں نے کہا کہ یہ تو بڑی بُری عورت ہے..
اس صدقہ کرنے والے نے اس کے بعد جو شخص سب سے پہلے نظر آیا.. اس کو صدقہ کیا.. لوگوں نے کہا کہ یہ تو بدترین شخص ہے..
اس شخص نے اس کے بعد جو سب سے پہلے نظر آیا.. اس پر صدقہ کیا.. لوگوں نے کہا کہ یہ تو بڑا مالدار شخص ہے..
صدقہ کرنے والے کو بڑا رنج ہوا..
اس نے خواب دیکھا کہ اللہ جل شانہ نے تیرے تینوں صدقے قبول کر لیے.. وہ عورت فاحشہ عورت تھی.. لیکن محض ناداری (غُربت) کی وجہ سے اس نے یہ فعل اختیار کر رکھا تھا.. جب سے تو نے اس کو مال دیا ہے.. اس نے یہ بُرا کام چھوڑ دیا..
دوسرا شخص چور تھا.. اور وہ بھی تنگدستی کی وجہ سے چوری کرتا تھا.. تیرے مال دینے پر اس نے چوری سے توبہ کر لی..
تیسرا شخص مال دار ہے.. اور کبھی صدقہ نہ کرتا تھا.. تیرے صدقہ کرنے سے اس کو عبرت ہوئی.. کہ میں اس سے زیادہ مال دار ہوں.. اس لیے زیادہ صدقہ کرنے کا مستحق ہوں.. اب اس کو صدقہ کی توفیق ہوگئی..!!
" کنزالعمال "
0 comments:
Post a Comment