19 May 2013 | By:

ہائے وہ وقت کہ طاری تھی محبت ہم پر

ہائے وہ وقت کہ طاری تھی محبت ہم پر
ہم بھی چونک اُٹھتے تھے اِک نام سے پہلے پہلے

ہم بھی سوتے تھے کوئی یاد سرہانے رکھ کر
ہاں مگر گردشِ ایام سے پہلے پہلے

کس قدر تیز ہوائیں تھیں سرِشام کہ دل
جل بُجھا رات کے ہنگام سے پہلے پہلے

اب کے مُشکل وہ پڑی ہے کہ یہ جاں جاتی ہے
سعد! رہتے تھے ہم آرام سے پہلے پہلے

0 comments:

Post a Comment