28 Apr 2013 | By:

حیلہ ترا غریب بہانہ عجیب ہے


حیلہ ترا غریب بہانہ عجیب ہے

دیدار اپنا سب کو کرانا عجیب ہے
چہرے سے اپنے پردہ اٹھانا عجیب ہے

... بے پردگی سے فائدہ کیا ہے بتائیں بھی
یہ مفت میں گناہ کمانا عجیب ہے

یہ دیکھیں خود کہ میرا عمل ہے خراب کیوں
یوں مت کہیں کہ آج زمانہ عجیب ہے

بگڑے ہوئے معاشرے میں اے مری بہن
بن ٹھن کے تیرا سامنے آنا عجیب ہے

پہلے ہی بھائیوں نے بڑھائی ہوئی ہے زلف
بہنو تمھارا بال کٹانا عجیب ہے

زلفیں تمھاری باعثِ تزئینِ حسن ہیں
زلفوں سے اپنی جان چھڑانا عجیب ہے

عورت کے لغوی معنی ہیں چُھپنے کی چیز جب
مستور کا نہ خود کو چھپانا عجیب ہے

اسبابِ بدنگاہی تری بے حجابیاں
شیطاں کا خود کو تیر بنانا عجیب ہے

پھوپھا و خالو دیور و جیٹھ اور ماموں زاد
ان سب کا تیرے سامنے آنا عجیب ہے

خوش دامنوں سے لڑنا جھگڑنا بھی ہے برا
اور شوہروں کے دل کو دُکھانا عجیب ہے

گھر میں تو خستہ حال ہی رکھتی ہیں خود کو پر
باہر نکلتے وقت سجانا عجیب ہے

قبل از نکاح ایسی ملاقات ہے حرام
منگیتروں سے ملنا ملانا عجیب ہے

شادی ہے ایک سنتِ نبوی کی اتباع
تصویر، مووی، گانا، بجانا عجیب ہے

پردہ اگر کریں تو کہیں لوگ دقیانوس
حیلہ ترا غریب، بہانہ عجیب ہے

بدگوئی، جھوٹ، غیبت و چغلی، شکایتیں
بے کار اپنا وقت گنوانا عجیب ہے

پہلے تو دن کو گھر سے نکلتی نہیں تھی وہ
لیکن یہ آج کل کی شبانہ عجیب ہے

تیری پکار بارِ سماعت نہ ہو اثرؔ
سوئے ہوؤں کو تیرا جگانا عجیب ہے

0 comments:

Post a Comment