گرمیوں کی آمد کے ساتھ ہی روز مرہ غذا کے شیڈول میں نمایاں تبدیلی آجاتی ہے لیکن اس موسم میں مکئی کے بھٹے کے مترادف اور کوئی سبزی نہیں ہے جو اس موسم کے مطابق لذت اور غذائیت سے فیض یاب کرتی ہو‘ مکئی کا ایک سٹہ بھی وہ کمال دکھاتا ہے جو شاید ہی کوئی اور دکھاتا ہو۔ مکئی کا شمار اناج کی اس قسم میں ہوتا ہے جو سال کے آغاز سے اختتام تک مارکیٹ میں باآسانی دستیاب رہتی ہے۔
مکئی کے چونکا دینے والے فوائد:اطباء کے نزدیک بادی اور قابض ہے‘ بھوک بڑھاتی اور بدن کو فربہ کرتی ہے۔ بلغم صفرا اور باد کے فساد کو دور کرتی ہے۔ دیر ہضم ہے‘ باہ کو قوت دیتی ہے‘ بدن کو قوت دیتی ہے‘ زیادہ استعمال کرنے سے درد شکم‘ قولنج اور بواسیر کی شکایت ہوجاتی ہے۔ کھانے کے بعد ہونے والی قے کو روکتی ہے۔ سل کے مریضوں میں اس کی روٹی اچھی ہے۔ آنکھوں کی بصارت بڑھاتی ہے۔ کمزور لاغر بدن کو قوت دیتی ہے۔ اس کے آٹے کا لپٹا بنا کر مریض کو پلانے سے صحت ہوتی ہے اور بھوک میں خوب اضافہ ہوتا ہے۔ مکئی کا تیل بدن کو فربہ کرتا ہے۔ اچھی مکئی کے کھانے سے بدن فربہ ہوتا ہے لیکن جس کو موافق نہ آئے اس کو لگاتار کھانے سےدست آنے لگتے ہیں۔ اس کے پومل یا کھیلیں مریض کو ہرگز نہ کھلائے جائیں اس کی گلی کا کوئلہ کرکے اور پیس کر پھانکنا حیض اور بواسیر کے خون کو بند کرتا ہے۔ مکئی کی گلی چھ ماشہ ہیضہ کے مریض کو پیس کر دیں تو فوراً فائد ہوتا ہے۔ اس کی گلی کی راکھ میں نمک ملا کر پھنکی لگانے سے کالی کھانسی اور زکام کی کھانسی کو بہت جلد فائدہ ہوتا ہے۔ اسے دن میں پانچ پانچ رتی تین مرتبہ دیتے ہیں۔ اس کی ڈاڑھی کا جوشاندہ یا خیساندہ پلانے سے مثٓانہ کے امراض اور پیشاب کی جلن دور ہوتی ہے اور پیشاب خوب آتا ہے۔ یونانی اطباء کے مطابق مکا بلغم اور خون بستہ کو تحلیل کرتی ہے۔ دستوں کو روکتی ہے‘ سل میں مفید ہے۔ اس کا آتا سرکے میں ملا کر لیپ کرنے سے خارش اور ہاتھ پاؤں و ناخنوں کے پھٹنے کو مفید ہے۔ اس کے جوشاندہ کا حقنہ آنتوں کے زخم کو دور کرتا ہے اس میں غذائیت گیہوں سے کم ہے۔
نشاستہ سے بھرپور خوراک: خوراک میں نشاستہ کی زیادہ مقدار قولون کینسر‘ کولیسٹرول اور آئی بی ایس کے خطرات کم کرنے کا موجب بنتی ہے۔ تحقیقی ماہرین کے مطابق جو لوگ مکئی کا استعمال کرتے ہیں ان میں بلڈشوگر‘ انسولین کی مقدار مناسب حد تک کنٹرول کی جاسکتی ہے۔ اس حوالے سے ماہرین نے دو ایسے گروپس میں شامل افراد کا موازنہ کیا جو ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مبتلا تھے۔ ایک گروپ نے فائبر (نشاستہ) پر مشتمل غذا کا استعمال کیا جبکہ دوسرے گروپ نے کم نشاستہ والی غذا استعمال کی گئی۔ پہلے گروپ میں صحت کی جانب سے مثبت نتائج ظاہر ہوئے کیونکہ ان افراد نے چوبیس گرام تک فائبر روزانہ استعمال کیا جبکہ دوسرے گروپ میں کولیسٹرول اور بلڈشوگر کی شکایات بدستور جاری رہیں۔مکئی کو پاپ کارن‘ سوپ‘ سلاد اور سالن وغیرہ میں پکایا جاتا ہے اور ایک طرح سے اس کو گرمیوں میں باربی کیو کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مکئی کے بھٹے اور سٹے بچوں میں مقبول عام ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پھلوں اور سبزیوں
مکئی کے چونکا دینے والے فوائد:اطباء کے نزدیک بادی اور قابض ہے‘ بھوک بڑھاتی اور بدن کو فربہ کرتی ہے۔ بلغم صفرا اور باد کے فساد کو دور کرتی ہے۔ دیر ہضم ہے‘ باہ کو قوت دیتی ہے‘ بدن کو قوت دیتی ہے‘ زیادہ استعمال کرنے سے درد شکم‘ قولنج اور بواسیر کی شکایت ہوجاتی ہے۔ کھانے کے بعد ہونے والی قے کو روکتی ہے۔ سل کے مریضوں میں اس کی روٹی اچھی ہے۔ آنکھوں کی بصارت بڑھاتی ہے۔ کمزور لاغر بدن کو قوت دیتی ہے۔ اس کے آٹے کا لپٹا بنا کر مریض کو پلانے سے صحت ہوتی ہے اور بھوک میں خوب اضافہ ہوتا ہے۔ مکئی کا تیل بدن کو فربہ کرتا ہے۔ اچھی مکئی کے کھانے سے بدن فربہ ہوتا ہے لیکن جس کو موافق نہ آئے اس کو لگاتار کھانے سےدست آنے لگتے ہیں۔ اس کے پومل یا کھیلیں مریض کو ہرگز نہ کھلائے جائیں اس کی گلی کا کوئلہ کرکے اور پیس کر پھانکنا حیض اور بواسیر کے خون کو بند کرتا ہے۔ مکئی کی گلی چھ ماشہ ہیضہ کے مریض کو پیس کر دیں تو فوراً فائد ہوتا ہے۔ اس کی گلی کی راکھ میں نمک ملا کر پھنکی لگانے سے کالی کھانسی اور زکام کی کھانسی کو بہت جلد فائدہ ہوتا ہے۔ اسے دن میں پانچ پانچ رتی تین مرتبہ دیتے ہیں۔ اس کی ڈاڑھی کا جوشاندہ یا خیساندہ پلانے سے مثٓانہ کے امراض اور پیشاب کی جلن دور ہوتی ہے اور پیشاب خوب آتا ہے۔ یونانی اطباء کے مطابق مکا بلغم اور خون بستہ کو تحلیل کرتی ہے۔ دستوں کو روکتی ہے‘ سل میں مفید ہے۔ اس کا آتا سرکے میں ملا کر لیپ کرنے سے خارش اور ہاتھ پاؤں و ناخنوں کے پھٹنے کو مفید ہے۔ اس کے جوشاندہ کا حقنہ آنتوں کے زخم کو دور کرتا ہے اس میں غذائیت گیہوں سے کم ہے۔
نشاستہ سے بھرپور خوراک: خوراک میں نشاستہ کی زیادہ مقدار قولون کینسر‘ کولیسٹرول اور آئی بی ایس کے خطرات کم کرنے کا موجب بنتی ہے۔ تحقیقی ماہرین کے مطابق جو لوگ مکئی کا استعمال کرتے ہیں ان میں بلڈشوگر‘ انسولین کی مقدار مناسب حد تک کنٹرول کی جاسکتی ہے۔ اس حوالے سے ماہرین نے دو ایسے گروپس میں شامل افراد کا موازنہ کیا جو ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مبتلا تھے۔ ایک گروپ نے فائبر (نشاستہ) پر مشتمل غذا کا استعمال کیا جبکہ دوسرے گروپ نے کم نشاستہ والی غذا استعمال کی گئی۔ پہلے گروپ میں صحت کی جانب سے مثبت نتائج ظاہر ہوئے کیونکہ ان افراد نے چوبیس گرام تک فائبر روزانہ استعمال کیا جبکہ دوسرے گروپ میں کولیسٹرول اور بلڈشوگر کی شکایات بدستور جاری رہیں۔مکئی کو پاپ کارن‘ سوپ‘ سلاد اور سالن وغیرہ میں پکایا جاتا ہے اور ایک طرح سے اس کو گرمیوں میں باربی کیو کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مکئی کے بھٹے اور سٹے بچوں میں مقبول عام ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پھلوں اور سبزیوں
میں اگر مکئی کو زیادہ ترجیح دی جائے تو زیادہ مفید ہے۔
0 comments:
Post a Comment