ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
تعبیر ہے جسکی حسرت و غم اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم
آنکھیں جو ہیں اپنے چہرے پہ اک ساون ہے اک بھادوں ہے
اے غم کی ندی تو فکر نہ کر اس وقت بہت سیراب ہیں ہم
اس وقت تلاطم خیز ہیں ہم گردش میں تمہیں بھی لے لیں گے
اس وقت نہ تیر اے کشتی دل اس وقت تو خود گرداب ہیں ہم
اے چشم فلک اے چشم زمیں ہم لوگ تو پھر آنے کے نہیں
دوچار گھڑی کا سپنا ہیں دو چار گھڑی کا خواب ہیں ہم
0 comments:
Post a Comment