29 Jun 2014 | By:

qurani ayaat---100

يَوْمَئِذٍ يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَعَصَوُا الرَّسُولَ لَوْ تُسَوَّىٰ بِهِمُ الْأَرْضُ وَلَا يَكْتُمُونَ اللَّهَ حَدِيثًا
On that day those who disbelieved and disobeyed the Messenger [Muhammad (pbuh)] will wish that they were buried in the earth, but they will never be able to hide a single fact from Allah.
اس دن جن لوگوں نے کفر کیا اور رسول (ﷺ) کی نافرمانی کی ہوگی، یہ آرزو کریں گے کہ کاش زمین پھٹ جائے اور وہ اس میں سما جائیں اور وہ اللہ سے کوئی بات چھپا نہ سکیں گے۔
[Al-Quran 4:42]

إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ ۖ وَإِنْ تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا وَيُؤْتِ مِنْ لَدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا
Surely! Allah wrongs not even of the weight of an atom (or a small ant), but if there is any good (done), He doubles it, and gives from Him a great reward.
بے شک اللہ ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا، اور اگر (کسی کی) کوئی نیکی ہو تو وہ اسے دُگنا کر دیتا ہے اور اپنی طرف سے بہت بڑا اجر دیتا ہے۔
[Al-Quran 4:40]


قُلْ نَزَّلَهُ رُوحُ الْقُدُسِ مِنْ رَبِّكَ بِالْحَقِّ لِيُثَبِّتَ الَّذِينَ آمَنُوا وَهُدًى وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِينَ
Say [O Muhammad (pbuh)] Ruh-ul-Qudus [Jibrael (Gabriel)] has brought it (the Quran) down from your Lord with truth, that it may make firm and strengthen (the Faith of) those who believe and as a guidance and glad tidings to those who have submitted (to Allah as Muslims).
آپ ﷺ ان سے کہئے کہ اس قرآن کو روح القدس نے آپ کے پروردگار کی طرف سے حق کے ساتھ بتدریج نازل کیا ہے۔ تاکہ ایمان لانے والوں کے ایمان کو مضبوط بنا دے اور مسلمانوں کے لئے ہدایت اور بشارت ہے۔
[Al-Quran, Surat An-Nahl 16, Verse 102]


وَالَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ رِئَاءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ ۗ وَمَنْ يَكُنِ الشَّيْطَانُ لَهُ قَرِينًا فَسَاءَ قَرِينًا
And (also) those who spend of their substance to be seen of men, and believe not in Allah and the Last Day [they are the friends of Shaitan (Satan)], and whoever takes Shaitan (Satan) as an intimate; then what a dreadful intimate he has!
اور ایسے لوگ (بھی اللہ کو پسند نہیں) جو لوگوں کے دکھاوے کے لیے اپنے مال خرچ کرتے ہیں۔ اور وہ اللہ پر آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے۔ اور جس شخص کا ساتھی شیطان ہو تو وہ بہت برا ساتھی ہے۔
[Al-Quran 4:38]


وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ
And when I am ill, it is He who cures me.
اور جب میں بیمار پڑتا ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے۔
[Al-Quran, Surat Ash-Shuara 26, Verse 80]


سورة الاٴنفَال
اور ان لوگوں سے لڑتے رہو یہاں تک کہ فتنہ (یعنی کفر کا فساد) باقی نہ رہے اور دین سب الله ہی کا ہوجائے اور اگر باز آجائیں تو الله ان کے کاموں کو دیکھ رہا ہے (۳۹)

26 Jun 2014 | By:

ﺣﺴﺎﺑﯽ اور ﻓﺮﻗﯽ ﻧﻈﺮ __________!!



ﺣﺴﺎﺑﯽ اور ﻓﺮﻗﯽ ﻧﻈﺮ __________!!
ﺍﺳﺘﺎﺩ.. "ﺑﺘﺎﻭٴ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﻌﺪﺍﺩ ﮐﺘﻨﯽ ﮪﮯ..؟"
ﺷﺎﮔﺮﺩ.. "ﺟﻨﺎﺏ ! "ﺣﺴﺎﺑﯽ ﻧﻈﺮ" ﺳﮯ ﺗﻮ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﮈﯾﮍﮪ ﺍﺭﺏ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮪﯿﮟ ﻣﮕﺮ "ﻓﺮﻗﯽ ﻧﻈﺮ" ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ.."
ﺍﺳﺘﺎﺩ (حیران ﮪوکر).. " ﯾﮧ ﻓﺮﻗﯽ ﻧﻈﺮ ﮐﯿﺎ ﮪﮯ..؟"
ﺷﺎﮔﺮﺩ.. "ﺟﻨﺎﺏ ! ﮪﺮ ﻓﺮﻗﮯ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﯾﮏ ﺧﺎﺹ ﻗﺴﻢ ﮐﯽ ﻋﯿﻨﮏ ﮪﻮﺗﯽ ﮪﮯ ﺟﺴﮯ ﻟﮕﺎﺗﮯ ﮪﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﻮﺍ ﺑﺎﻗﯽ ﺳﺐ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺩﺍﺋﺮە ﺍﺳﻼﻡ ﺳﮯ ﺑﺎﮪﺮ ﻧﻈﺮ ﺁﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮪﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮪﯿﮟ..
ﺍﺱ ﻧﻈﺮ ﮐﻮ "ﻓﺮﻗﯽ ﻧﻈﺮ" ﮐﮩﺘﮯ ﮪﯿﮟ _________!!"

" وہ بیتے دن یاد ہیں



صحن میں بیٹھا کتاب پڑھ رہا تھا جس کا عنوان تھا " صنف نازک کا دل فتح کرنے کے گلابی طریقے" ابھی میں نے تیسرا صفحہ ہی پڑا تھا کہ ایک عدد گلاب کا پھول مجھ پر آگرا ، مارے خوشی کہ میں کرسی سے نیچے جا پڑا ، تھوڑا نشہ اترا تو دیکھا کہ اوپر ایک بلا ایک بلی سے دل کی بات کہنے کیلئے پیچھے پیچھے بھاگ رہا تھا اور اس دوران گملے میں لگا گلاب کا خوشبو دار پھول ہم پر آن گرا تھا ، اس وقت اللہ کا شکر ادا کیا کہ گلاب کے پھول کے ساتھ گملا نہیں تھا ،ویسے تو ہمارے گھر کے اوپر کرائے دار ماشا اللہ کافی خوش شکل ہیں ، گلاب کا پھول ہاتھوں میں لئے ابھی کرسی پر بیٹھا ہی تھا کہ دروازے پر دستک ہوئی ، والدہ محترمہ بازار گئی تھیں سوچا وہ آئیں ہونگی ، میں نے دروازہ کھولتے ہی گلاب کا پھول آگے کردیا ، سامنے اپنی محلے والی کو دیکھ کر پیروں تلے زمین ہی نکل گئی ، 42سالہ تھوڑی نرم اور کچھ کچھ نازک سی خاتون کے چہرے کا رنگ ایک دم گلاب جیسا ہوگیا لیکن جیسے ہی اسے کہا کہ سوری باجی میں سمجھا امی تھیں تو کدو جیسی شکل بنائی اور منہ پھلاتی ہوئی چلی گئی ، میری سانس بحال ہوئی تو امی دروازے تک پہنچ چکی تھیں ، میرے ہاتھ میں گلاب کا پھول دیکھ کر کہنے لگیں کس کا انتظار ہو رہا ہے میں نے کہا گھر کی مالکن کے بغیر دل اداس ہورہا تھا تو دروازے پر کھڑا ہوگیا، ہم پھر برآمدے میں بیٹھے کتاب کھول کر پڑھنے لگے اور ساتھ ہی گلاب کی خوشبو کا بھی مزہ لیتے رہے ، اچانک ہاتھ جو گھوما تو گلاب ہاتھ سے چھوٹ کر نیچے جا گرا ، میں نے اوپر سے جھانکا تو سر ہی پیٹ لیا کیوں کہ گلاب کا پھول سیدھا گھر کی کام والی پر گرا تھا ، جس کی پوری بتیسی مجھے دیکھ کر باہر آگئی تھی وہ تو مجھے اس وقت رومیو سمجھ رہی تھی لیکن میں اسے جولیٹ کیسے کہہ سکتا تھا کیوں کہ اس کا رنگ ہمارے روٹی پکانے والے توے سے بس کچھ ہی کم کالا تھا ہاں پر دل کی بہت اچھی تھی ، دروازہ والدہ نے کھولا اور ہاتھ میں گلاب دیکھ کر سر کھجانے لگیں اور پھر اپنے کام میں لگ گئیں، کچھ عرصے بعد ہم نے وہ گھر چھوڑ دیا لیکن آج بھی وہ گلاب کا پھول یاد آتا ہے
پرنس کی کتاب" وہ بیتے دن یاد ہیں" سے اقتباس
20 Jun 2014 | By:

غلط تھے وعدے مگر میں یقین رکھتا تھا

غلط تھے وعدے مگر میں یقین رکھتا تھا
وہ شخص لہجہ بڑا دلنشین رکھتا تھا ۔۔۔۔۔۔

محل



خلیفہ الحکم بن خلیفہ عبدالرحمن ثالث کو اپنا محل بنوانا تھا. اتفاق سے جو زمین پسند کی گئی اس میں ایک غریب بیوہ کا جھونپڑا آتا تھا. اس بیوہ کو کہا گیا کہ وہ یہ زمین قیمتا دے دے، مگر اس نے انکار کردیا. خلیفہ نے زبردستی اس زمین پر قبضہ کر کے محل بنوالیا. اس بیوہ نے قاضی کی خدمت میں حاضر ہوکر خلیفہ کی شکایت کی. قاضی نے اسے تسلی دے کر کہا..."تم اس وقت جاؤ ، میں کسی مناسب موقع پر تمہیں انصاف دلوانے کی کوشش کروں گا."
خلیفہ الحکم نے جب پہلی بار محل اور باغ کا دورہ کیا تو قاضی بھی وہاں موجود تھے. انہوں نے خلیفہ سے ایک بوری مٹی لینے کی اجازت چاہی جسے خلیفہ نے قبول کرلیا... جب قاضی بوری کو مٹی سے بھر چکے تو خلیفہ سے درخواست کی کہ مہربانی فرما کر اس بورے کے اٹھانے میں ان کی مدد کی جائے . خلیفہ نے اسے ایک مزاق سمجھا اور بورے کو ہاتھ لگا کر اٹھانے کی کوشش کی مگر وزن چونکہ ذیادہ تھا . اسلئے خلیفہ سے وہ بوری نہیں اٹھائی گئی..
یہ صورتحال دیکھ کر قاضی نے کہا ... اے خلیفہ! جب تو اتنا سا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں تو قیامت کے دن جب ہم سب کا مالک انصاف کرنے کے لئے عرش پر جلوہ افروز ہوگا اور وہ غریب بیوہ جس کی زمین تو نے بہ زور لے لی ہے انصاف کی خواہاں ہوگی تو اس تمام زمین کے بوجھ کو کس طرح اٹھاسکے گا؟؟ خلیفہ اس نصیحت سے بہت متاثر ہوا اور فورا محل کا ایک حصہ بمع تمام سازوسامان کے اس بیوہ کو عطا کردیا..

زندہ رہنا ہے تو حالات سے ڈرنا کیسا



زندہ رہنا ہے تو حالات سے ڈرنا کیسا
جنگ لازم ھو تو لشکر نہیں دیکھے جاتے

ایک بھیڑیئے نے ایک بکری کو پکڑ لیا



حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک بھیڑیئے نے ایک بکری کو پکڑ لیالیکن بکریوں کے چرواہے نے بھیڑئیے پر حملہ کرکے اس سے بکری کو چھین لیا۔
بھیڑیا بھاگ کر ایک ٹیلے پر بیٹھ گیا اور کہنے لگا کہ اے چرواہے! اﷲ تعالیٰ نے مجھ کو رزق دیا تھا مگر تو نے اس کو مجھ سے چھین لیا۔ چرواہے نے یہ سن کر کہا کہ خدا کی قسم! میں نے آج سے زیادہ کبھی کوئی حیرت انگیز اور تعجب خیز منظر نہیں دیکھا کہ ایک بھیڑیا عربی زبان میں مجھ سے کلام کرتا ہے۔
بھیڑیا کہنے لگا کہ اے چرواہے! اس سے کہیں زیادہ عجیب بات تو یہ ہے کہ تو یہاں بکریاں چرا رہا ہے اور تو اس نبی کو چھوڑے اور ان سے منہ موڑے ہوئے بیٹھا ہے جن سے زیادہ بزرگ اور بلند مرتبہ کوئی نبی نہیں آیا۔ اس وقت جنت کے تمام دروازے کھلے ہوئے ہیں اور تمام اہل جنت اس نبی کے ساتھیوں کی شانِ جہاد کا منظر دیکھ رہے ہیں اور تیرے اور اس نبی کے درمیان بس ایک گھاٹی کا فاصلہ ہے۔ کاش! تو بھی اس نبی کی خدمت میں حاضر ہو کر اﷲ کے لشکروں کا ایک سپاہی بن جاتا۔
چرواہے نے اس گفتگو سے متاثر ہو کر کہا کہ اگر میں یہاں سے چلا گیا تو میری بکریوں کی حفاظت کون کرے گا؟ بھیڑئیے نے جواب دیا کہ تیرے لوٹنے تک میں خود تیری بکریوں کی نگہبانی کروں گا۔ چنانچہ چرواہے نے اپنی بکریوں کو بھیڑئیے کے سپرد کر دیا اور خود بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر مسلمان ہو گیا اور واقعی بھیڑیئے کے کہنے کے مطابق اس نے نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے اصحاب کو جہاد میں مصروف پایا۔ پھر چرواہے نے بھیڑئیے کے کلام کا حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلمنے فرمایا کہ تم جائو تم اپنی سب بکریوں کو زندہ و سلامت پائو گے۔
چنانچہ چرواہا جب لوٹا تو یہ منظر دیکھ کر حیران رہ گیا کہ بھیڑیا اس کی بکریوں کی حفاظت کر رہا ہے اور اس کی کوئی بکری بھی ضائع نہیں ہوئی ہے چرواہے نے خوش ہو کر بھیڑیئے کے لئے ایک بکری ذبح کرکے پیش کر دی اور بھیڑیا اس کو کھا کر چل دیا۔
(زرقانی جلد۵ ص۱۳۵ تا ص۱۳۶)

"دلوں کے فاصلے"

"دلوں کے فاصلے"


استاد نے شاگردوں سے پوچھا.... "لوگ جب پریشان ہوتے ہیں تو ایک دوسرے پر چیختے کیوں ہیں؟"
شاگردوں نے کچھ دیر سوچا پھر ان میں سے ایک نے کہا .... "کیونکہ ہم اپنا سکون کھودیتے ہیں اس لئے چیختے ہیں.."
"لیکن جب دوسرا آدمی ہمارے قریب بیٹھا ہوتا ہے پھر چیخنے کی کیا تک؟ کیا ہم اس سے ہلکی آواز میں بات نہیں کرسکتے؟ چیختے چلاتے کیوں ہیں؟؟
شاگردوں نے کچھ جواب دیے لیکن کوئی بھی استاد کو مطمئن نہیں کرسکا..
آخر استاد نے کہا .... "جب لوگ ایک دوسرے سے ناراض ہوتے ہیں، غصہ کرتے ہیں تب ان کے دل دور ہوجاتے ہیں.. اس فاصلے کو عبور کرنے کے لئے لوگوں کو چیخنا پڑتا ہے تاکہ وہ ایک دوسرے کی آواز کو سن سکیں.. وہ جتنا ذیادہ غصہ ہوں گے انھیں اتنا ہی چیخنا ہوگا تاکہ ان کے دلوں کے درمیان فاصلہ دور ہوسکے"
پھر استاد نے کہا .... "جب لوگ ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں تب جانتے ہو کیا ہوتا ہے؟؟
"وہ ایک دوسرے پر چلاتے نہیں ہیں بلکہ آہستہ گفتگو کرتے ہیں. کیوں؟ اسلئے کہ ان کے دل قریب ہوتے ہیں ان کے دلوں کے درمیان فاصلہ کم ہوتا ہے ..
18 Jun 2014 | By:

Juma Mubarik Design

Juma Mubarik Design



Islamic Design by AHSAAS

Islamic Design by AHSAAS



________ کلمہ طیبہ۔۔۔۲



________ کلمہ طیبہ۔۔۔۲



"فبای آلاء ربکما تکذبان"



 "فبای آلاء ربکما تکذبان"



مولانا وحید الدین خان کی " رازِ حیات " سے اقتباس

ایک شخص ایک حکیم صاحب کے پاس آیا ۔ اس کے پاس ایک ڈبہ تھا ۔ اس نے ڈبہ کھول کر زیور نکالا اور کہا ۔" یہ خالص سونے کا زیور ہے ۔ اس کی قیمت دس ہزار سے کم نہیں ۔ آپ اس کو رکھ کر پانچ ہزار مجھے دے دیجیئے ۔ میں ایک ماہ میں روپے دے کر واپس لے جاؤں گا ۔ "
حکیم صاحب نے کہا: " میں اس قسم کا کام نہیں کرتا "۔مگر آدمی نے اپنی مجبوری کچھ اس انداز سے پیش کی کہ حکیم صاحب کو ترس آگیا اور انھوں نے پیسے دے کر زیور لے لیا ۔
اس کے زیور کو لوہے کی الماری میں رکھ دیا ۔ مہینوں گزر گئے لیکن آدمی واپس نہ آیا ۔
حکیم صاحب نے ایک آدمی کو زیور بیچنے بازار بھیجا لیکن سنار نے بتایا کہ زیور پیتل کا ہے ۔ حکیم صاحب کو صدمہ ہوا ۔ تاہم روپے کھونے کے بعد وہ اپنے آپ کو کھونا نہیں چاہتے تھے ۔ انھوں نے اسکو بھلا دیا صرف یہ کیا کہ زیور کو سونے کے خانے سے نکال کر پیتل کے خانے میں رکھ دیا ۔
انسانوں کے معاملات کیلئے یہ طریقہ بہترین ہے ۔ انسانوں کے درمیان تلخی اکثر اس لیے پیدا ہوتی ہے کہ ایک آدمی سے جو ہم نے امید قائم کر رکھی تھی ، اس پہ وہ پورا نہیں اترتا ۔ ایسے موقعے پر بہترین طریقہ یہ ہے کہ آدمی کو اس خانے سے نکال کو دوسرے خانے میں رکھ دیا جائے ۔ !!
مولانا وحید الدین خان کی " رازِ حیات " سے اقتباس

11 Jun 2014 | By:

ایفائے عہد کا مثالی واقعہ

  ایفائے عہد کا مثالی واقعہ 




حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ایک واقعہ قابل ذکر ہے جس سے معلوم ہو گا کہ اس وقت کے مسلمان اپنی زبان کے کس قدر پابند تھے ۔ وعدہ ، پتھر کی لکیر سمجھتے تھے ۔ہر مزان ایرانیو ں کے ایک لشکر کا سر دار تھا۔ ایک مر تبہ مغلو ب ہو کر اس نے جزیہ دینا بھی قبول کیا تھا ۔ مگر پھر با غی ہو کو مقابلے پر آیا ۔ لیکن مسلمان حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ زندگی پر مضبو طی سے جمے ہوئے تھے ۔ اس لیے اللہ کی مدد ان کے ساتھ تھی ۔ اس بار بھی ہر مزان کو شکست ہو ئی اور وہ گرفتا ر ہو کر اس حالت میں کہ تا ج مر صع سر پر تھا ،دیبا کی قبازیب تن ، کمر سے مرقع تلوار آویزاں پیش بہا زیورات سے آراستہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی عدالت میں پہنچا۔ آپ رضی اللہ عنہ اس وقت مسجد نبوی میں تشریف رکھتے تھے ۔ فرمایا تم نے مسلسل تین با ر بد عہدی کی ۔ اب اگر اس کا بدلہ تم سے لیا جائے تو تم کو کیا اعتراض ہے ؟ 
ہرمزان نے کہا مجھے خوف ہے کہ میرااعتراض سننے سے بیشتر ہی مجھے قتل نہ کر دیا جائے ۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ایسا ہر گز نہ ہو گا تم کو ئی خوف نہ کر و۔ ہر مزان نے کہا مجھ کو پانی پلادو۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پانی لا نے کا حکم دیا۔ ہر مزان نے ہا تھ میں پانی کا پیالہ لیکر کہا مجھے خطر ہ ہے کہ میں پانی پینے کی حالت میں قتل نہ کر دیا جاﺅ ں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا جب تک تم پانی نہ پی لو اور اپنا عذر بیا ن نہ کرو تم اپنے آپ کو ہر قسم کے خطر ہ سے محفوظ سمجھو ۔ ہرمزان نے پیالہ ہا تھ سے رکھ دیا اور کہا میں پانی نہیں پینا چاہتا آپ نے مجھ کو امان بخشی ہے اس لیے آپ مجھ کو قتل بھی نہیں کر سکتے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ہر مزان کی اس چالا کی اور دھوکہ دہی پر بہت غصہ آیا ۔ لیکن حضرت انس رضی اللہ عنہ درمیا ن میں بول اٹھے اور کہا ۔ امیر المومنین ! یہ سچ کہتا ہے کیونکہ آپ نے فرمایا ہے کہ جب تک پورا حال نہ کہہ لو کسی قسم کا خوف نہ کرو ۔ اور جب تک پانی نہ پی لوکسی قسم کے خطرے میں نہ ڈالے جا ﺅ گے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے کلا م کی دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہ نے بھی تا ئید کی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہرمزان تو نے مجھے دھوکا دیا ہے لیکن میں تجھے دھوکا نہ دوں گا ۔ اسلام نے اس کی تعلیم نہیں دی ۔ ایفا ئے عہد اور حسن سلوک کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہر مزان مسلمان ہو گیا۔ امیر المومنین نے دوہزار سالانہ ا سکی تنخواہ مقرر کر دی ۔ 

گلاب خوشبو بھی بیماریوں کا علاج بھی

  گلاب خوشبو بھی بیماریوں کا علاج بھی



پاکستان میں گلاب کا پھول اس قدر معروف ومانوس ہے کہ یہ ہر گھر میں کسی نہ کسی صورت میں ضرور پایا جاتا ہے یا استعمال کیا جاتا ہے۔ ہماری نوجوان نسل اسے بطور عطر و خوشبو کے بصد شوق لگاتی ہے۔ گلاب کے پھول کو نا صرف گھروں میں بلکہ محفلوں کو سجانے کے کام بھی لاتے ہیں۔ گویا اس سے بیشمار فوائد حاصل کیے جاتے ہیں۔ گلاب کو طبی طور پر مختلف صورتوں میں بطور سفوف‘ حب‘ معجون اور عرق و عطر کے استعمال کرایا جاتا ہے۔ چنانچہ ذیل میں اس کے فوائد پر ایک نظر ڈالی جارہی ہے۔ جو قارئین کے لیے پراز معلومات ہوگا۔
اورام دماغی: دماغی پردوں کے اورام میں اس کا سفوف کھانا اور ضماد کرنا نافع ہے۔بے خوابی: ایسے مریض جنہیں بے خوابی کا عارضہ ہو ان کے دماغ کو تقویت دے کر بے خوابی کو دور کرتا ہے۔سردرد: گرمی کے سردرد میں گلاب کا ضماداًو سفوفاً استعمال مفید ہے۔
آنکھوں کی سرخی: آنکھوں کی سرخی کا مرض عام ہے۔ اسے دور کرنے کیلئے عرق گلاب سے بڑھ کر اور کوئی دوا نہیں۔منہ کی بدبو: منہ سے بدبو آنے کی صورت میں اس کے جوشاندہ سے غرغرہ کریں۔
منہ کے چھالے: خون کی حدت‘ تیزابیت کی زیادتی یا گرم اشیاء کے کثرت استعمال سے منہ میں چھالے پڑجاتے ہیں۔ ایسی صورت میں گلاب کے سفوف کو عرق گلاب کے ساتھ استعمال کریں۔ نیز اس کے سفوف کو منہ میں لگائیں۔
پیاس کی شدت: معدے کی تیزابیت‘ حدت اور تبخیر کی بناء پر پیاس کی شدت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ اسے دور کرنے کے لیے اس کا عرق نفع بخش تاثیر رکھتا ہے۔
نفث الدم: منہ یا مسوڑھوں سے خون آنے کی صورت میں گلاب کے جوشاندے کا استعمال بہت ہی مؤثر عمل ہے۔ استعمال کرایا جاتا ہے۔
ریح المعدہ: پیٹ میں ریاح‘ گیس یا تبخیر کی زیادتی کی صورت میں بے چینی اور بے سکونی پیدا ہوجاتی ہے ایسی کیفیت میں اس کے سفوف کا استعمال شفائی اثرات رکھتا ہے۔اسہال کبدی: جگر کا اسہال ایک ایسی سخت تکلیف ہے جو کسی دوائی سے شاید ہی ٹھیک ہو۔ اس میں صرف اور صرف گلاب پر ہی بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔
دل کی کمزوری کا لاجواب علاج: دل کی کمزوری اور دل کی دھڑکن کی تیزی میں گلاب کے سفوف آدھا چمچ اور ایک کپ عرق گلاب کا استعمال دن میں دومرتبہ مفید ہے۔
حابس اسہال: آنتوں کی خراش‘ کمزوری یا خونی و صفراوی رطوبت کے باعث جو اسہال لاحق ہوتے ہیں ان میں گلاب کا بطور سفوف یا عرق کے استعمال نہایت ہی کارآمد ہے۔
جسمانی بدبو سے نجات پائیے: بعض اشخاص ایسے ہوتے ہیں جن کے جسم کے کسی ظاہری حصے مثلاً بغل‘ کنج ران یا پاؤں سے بدبو آتی ہے سو اسے دور کرنے کیلئے ماؤف حصہ پر گلاب کا لیپ کریں۔پسینہ کی زیادتی: جسم کے کسی ظاہری حصے مثلاً چھاتی یا ہاتھ سے پسینہ آنے لگتا ہے اور رکنے کا نام نہیں لیتا۔ ایسی صورت میں گلاب کے سفوف کو لیپ کرنے سے یہ تکلیف دور ہوجاتی ہے۔
جلد کا جل جانا: آگ سے جلد کے جل جانے والے زخم پر گلاب کے سفوف کوانڈے کی سفیدی میں ملا کر لگائیں اور نفع پائیں۔چیچک کے زخم: عموماً بچوں کی جلد پر چیچک کے زخم پڑجاتے ہیں۔ جو انسانی خوبصورتی کیلئے تکلیف دہ ہوتے ہیں اس میں گلاب کا سفوف ایک چمچ ایک کپ عرق گلاب میں ملا کر لیپ کریں۔
جریان و احتلام: نوجوانوں کے امراض و جریان و احتلام میں اس کا استعمال فوری فائدہ پہنچاتا ہے۔آدھا کپ عرق گلاب روزانہ پئیں۔
پیشاب کی جلن: پیشاب جل کرآنا یا پاخانے کی جلن میں گلاب کا استعمال مفید ہے۔
سیلان الرحم: عورتوں کے مرض سیلان الرحم میں آدھا کپ عرق گلاب دن میں ایک استعمال کریں۔۔
قبض: قبض‘ جسے ام الامراض کا نام دیا گیا ہے میں گلاب سے تیار ہونے والی گلقند‘ شافی علاج ہے۔ورم جگر: ورم جگر میں اسی گلاب سے تیار ہونے والی معجون دبیدالورد کا استعمال اس سے نجات کا باعث ہے۔سرمہ جات: آنکھ کے مختلف امراض میں عرق گلاب سے تیار کردہ سرمہ جات استعمال کرائے جاتے ہیں جو آنکھوں کیلئے خصوصی طور پر نفع بخش ہیں۔
چہرہ کی خوبصورتی: چہرہ کی رنگت کو صاف و شفاف بنانے اور چھائیوں و داغ دھبوں کو دور کرنے کیلئے گلاب سے تیارکردہ یہ نسخہ بہت ہی کارآمد ہے۔عرق گلاب 10 گرام‘ ویزلین50 گرام‘ عرق لیموں5 گرام‘ کافور 5 گرام کو باہم ملالیں اور چہرے پرلگائیں۔گلاب ایک سدا بہار پھول ہے جو اپنی رنگت کے حوالے سے تمام ناظرین کیلئے جاذب نظر ہے ویسے بھی گلاب کا حضرت انسان کے ساتھ چولی دامن کا ساتھ ہے۔ چنانچہ یہی وجہ ہے کہ حضرت انسان نے گلاب کے پھول کو مختلف صورتوں میں استعمال کیا ہے۔ مگر اس کے ساتھ میں آج تک کوئی کمی واقع نہیں ہوئی بلکہ اس کی افادیت میں روزبروز اضافہ ہوتاجارہا ہے۔ اپریل‘ مئی میں اس پھول پر بہار آتی ہے اور اہل نظر اس سے اپنی بستیاں آباد کرکے خاص نمائشوں کا اہتمام کرتے ہیں جو شائقین کیلئے دلچسپی کا باعث ہوتی ہیں۔ گلاب کی مشہور اقسام تو چار ہیں۔ مثلاً سفید‘ سرخ‘ پیلا اور کالا مگر سائنسی ترقی نے جہاں دیگر اصناف میں نئی راہیں تلاش کی ہیں وہاں اس نے پھلوں اور پھولوں کی بھی بیشمار نئی اقسام ایجاد کرلی ہیں۔ اس لیے اب گلاب کی مکمل اقسام کا احاطہ کرنا ممکن نہیں۔ تاہم طبی اثرات کےلحاظ سے دیسی گلاب سب سے بڑھ کر ہے۔ دیسی گلاب لاہور اور چوہاسیدن شاہ کے مقام پر بکثرت پایا جاتا ہے۔



وہ ناراض رہتا تو اسے ہر قیمت پر منا لیتے

وہ ناراض رہتا تو اسے ہر قیمت پر منا لیتے



ظلم شدت پکڑتا ہے جب بھی