20 Jun 2014 | By:

محل



خلیفہ الحکم بن خلیفہ عبدالرحمن ثالث کو اپنا محل بنوانا تھا. اتفاق سے جو زمین پسند کی گئی اس میں ایک غریب بیوہ کا جھونپڑا آتا تھا. اس بیوہ کو کہا گیا کہ وہ یہ زمین قیمتا دے دے، مگر اس نے انکار کردیا. خلیفہ نے زبردستی اس زمین پر قبضہ کر کے محل بنوالیا. اس بیوہ نے قاضی کی خدمت میں حاضر ہوکر خلیفہ کی شکایت کی. قاضی نے اسے تسلی دے کر کہا..."تم اس وقت جاؤ ، میں کسی مناسب موقع پر تمہیں انصاف دلوانے کی کوشش کروں گا."
خلیفہ الحکم نے جب پہلی بار محل اور باغ کا دورہ کیا تو قاضی بھی وہاں موجود تھے. انہوں نے خلیفہ سے ایک بوری مٹی لینے کی اجازت چاہی جسے خلیفہ نے قبول کرلیا... جب قاضی بوری کو مٹی سے بھر چکے تو خلیفہ سے درخواست کی کہ مہربانی فرما کر اس بورے کے اٹھانے میں ان کی مدد کی جائے . خلیفہ نے اسے ایک مزاق سمجھا اور بورے کو ہاتھ لگا کر اٹھانے کی کوشش کی مگر وزن چونکہ ذیادہ تھا . اسلئے خلیفہ سے وہ بوری نہیں اٹھائی گئی..
یہ صورتحال دیکھ کر قاضی نے کہا ... اے خلیفہ! جب تو اتنا سا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں تو قیامت کے دن جب ہم سب کا مالک انصاف کرنے کے لئے عرش پر جلوہ افروز ہوگا اور وہ غریب بیوہ جس کی زمین تو نے بہ زور لے لی ہے انصاف کی خواہاں ہوگی تو اس تمام زمین کے بوجھ کو کس طرح اٹھاسکے گا؟؟ خلیفہ اس نصیحت سے بہت متاثر ہوا اور فورا محل کا ایک حصہ بمع تمام سازوسامان کے اس بیوہ کو عطا کردیا..

0 comments:

Post a Comment