27 Dec 2015 | By:

وہ لمحہ جو میرا تھا

وہ لمحہ جو میرا تھا

ایک دن
تم نے مجھ سے کہا تھا
دھوپ کڑی ہے
اپنا سایہ ساتھ ہی رکھنا
وقت کے ترکش میں جو تیر تھے
کھل کر برسے ہیں
زرد ہوا کے پتھریلے جھونکوں سے
جسم کا پنچھی گھائل ہے
دھوپ کا جنگل پیاس کا دریا
ایسے میں آنسو کی اک اک بوند کو
انسان ترستے ہیں

تم نے مجھ سے کہا تھا
سمے کی بہتی ندی میں
لمحے کی پہچان بھی رکھنا۔۔
میرے دل میں جھانک کر دیکھو
دیکھو ساتوں رنگ کا پھول کھلا ہے
وہ لمحہ جو میرا تھا وہ میرا ہے
وقت کے پیکاں بے شک تن پر آن لگے
دیکھو اس لمحے سے کتنا گہرا رشتہ ہے
خوشبو بند دریچے کھول رہی ہے
چاندنی راتوں سا موسم بھی
کلیاں بھی ہیں شبنم بھی
یہ سب میرے آئینے ہیں
اور ہر آئینے میں تم ہو

0 comments:

Post a Comment