14 Dec 2012 | By:

dewanay mukamal khut nahi likhtay

اسے میں نے ہی لکھا تھا
کہ لہجے برف ہوجائیں
تو پھر پگھلا نہیں کرتے
پرندے ڈر کر اڑ جائیں
تو پھر لوٹا نہیں کرتے
یقیں اک بار اٹھ جائے
کبھی واپس نہیں آتا
ہواؤں کا کوئی طوفاں
بارش نہیں لاتا
اسے میں نے ہی لکھا تھا
جو شیشہ ٹوٹ جائے تو
کبھی پھر جڑ نہیں پاتا
جو رستے سے بھٹک جائیں
وہ واپس مڑ نہیں پاتا
اسے کہنا وہ بےمعنی ادھورا خط
اسے میں نے ہی لکھا تھا
اسے کہنا کہ دیوانے مکمل خط نہیں لکھتے


...!

0 comments:

Post a Comment