30 Jul 2013 | By:

کھلا ھے سبھی کے لیےؑ بابِ رحمت

کھلا ھے سبھی کے لیےؑ بابِ رحمت
وہاں کوی رتبہ میں ادنیٰ نہ عالی
کھلا ھے سبھی کے لیےؑ بابِ رحمت

مرادوں سے دامن نہیں کوی خالی
قطاریں لگاے کھڑے ہیں سوالی

مین پہلے پہل جب مدینہ گیا تھا
تو تھی دل کی حالت تڑپ جانے والی

وہ دربار سچ مچ مرے سامنے تھا
ابھی تک تصور تھا جسکا خیالی

میں ایک ہاتھ سے دل سنبھالے ہوے تھا
تو تھی دوسرے ہاتھ میں انکی جالی

دعا کے لیے ہاتھ اٹھتے تو کیسے
نہ یہ ہاتھ خالی نہ وہ ہاتھ خالی

جو پوچھا ھے تم نے کہ میں نذر کرنے
کو کیا لے گیا تھا تو تفصیل سن لو

تھا نعتوں کا ایک ہار ، اشکوں کے موتی
درودوں کا گجرا ، سلاموں کی ڈالی

دھنی اپنی قسمت کا ھے تو وہی ھے
دیارِ نبی جس نے انکھوں سے دیکھا

مقدر ھے سب کا مقدر اسی کا
نگاہ کرم جس پہ آقا نے ڈالی

کھلا ھے سبھی کے لیےؑ بابِ رحمت
وہاں کوی رتبہ میں ادنیٰ نہ عالی
کھلا ھے سبھی کے لیےؑ بابِ رحمت

0 comments:

Post a Comment