31 May 2013 | By:

زمیں پہ چل نہ سکا، آسمان سے بھی گیا

زمیں پہ چل نہ سکا، آسمان سے بھی گیا
کٹا کے پَر وہ پرندہ، اُڑان سے بھی گیا
تباہ کر گئی، پکے مکان کی خواہش
میں اپنے گاؤں کے کچے مکان سے بھی گیا
پرائی آگ میں جل کے بھی کیا مِلا مجھکو
اُسے بچا نہ سکا اور اپنی جان سے بھی گیا
بھُلانا چاہا، تو اُسکی بھی انتہا کر دی
 وہ شخص اب میرے وہم و گُمان سے بھی گیا
کِسی کے ہاتھ کا نِکلا ہوا وہ تیر ہوں میں
ہدف کو چھُو نہ سکا اور کمان سے بھی گیا !!

2 comments:

Anonymous said...

very nice blog. Appreciated you collections. thanks to share.

az pearls said...

Shukria Tehminaqureshi :---)

Post a Comment