21 Mar 2013 | By:

وہ صرف ہم سفر ہے مرا ہم نفس نہیں


وہ صرف ہم سفر ہے مرا ہم نفس نہیں



وہ صرف ہم سفر ہے مرا ہم نفس نہیں
رستہ بدل تو لُوں مگر اپنے بس میں نہیں 

یہ قید ماہ و سال تو عمر بھر کا روگ
کب ہوگا وصال،اگر اس برس نہیں 

اس سر زمیں سے ہے فلک تک کھلی فضا
اُڑنے کی تاب ہو تو کہیں قفس نہیں 

جی چاہتا ہے ایک نئی زندگی ملے
اپنی غرض ملاپ سے بس رنگ رس نہیں 

اغیار بھی ہیں اُسکی گلی میں تو کیا گلہ
وہ گلستاں ہی کیا ہی جہاں خار و خس نہیں 

قربت نصیب ہوتی ہے قربانیوں کے بعد 
جاں وار دوں میں اُس پہ ظفر تو عبس نہی




0 comments:

Post a Comment