موسم کی طرح بدل رہے ہیں
ہم وقت کے ساتھ چل رہے ہیں

اُجڑی ہوئی رُت ہے اور بَن میں
سُوکھے ہوئے پیڑ جل رہے ہیں

ہر طرح کی لغزشوں کے با وصف
ہم کس کے لیئے سنبھل رہے ہیں

وہ جسم جو منجمد تھے صابر
کیا جانیئے کیوں پگھل رہے ہیں