21 Mar 2013 | By:

jisem tootay hovey pattay ki taraha



جسم ٹوٹے ہوئے _ پتے کی طرح ڈولے گا
بادشاہوں کی طرح دل پہ حکومت کر کے
وہ مجھے تاش کے پتوں کی طرح رولے گا
کسی برگد کی گھنی شاخ سے دل کا پنچھی
میری تنہا ئی کو دیکھے گا تو کچھ بولے گا
چاند پونم کا سرکتی ہوئی ناگن کی طرح
نیلگوں زہر مرے خون میں آ گھولے گا
اڑ گیا سوچ کا پنچھی بھی وہاں سے نیناں
کوئی سنسان بنیرے پہ نہیں بولے گا

0 comments:

Post a Comment