3 Jun 2013 | By:

احمد ندیم قاسمی ---تو جو بدلا تو زمانہ ہی بدل جائے گا




  1. تو جو بدلا تو زمانہ ہی بدل جائے گا
    گھر جو سُلگا تو بھرا شہر بھی جل جائے گا

    سامنے آ، کہ مرا عشق ہے منطق میں اسیر
    آگ بھڑکی تو یہ پتھر بھی پگھل جائے گا

    دل کو میں منتظرِ ابرِ کرم کیوں رکھوں
    پھول ہے، قطرۂ شبنم سے بہل جائے گا

    موسمِ گل اگر اس حال میں آیا بھی تو کیا
    خونِِ گل چہرۂ گلزار پہ مل جائے گا

    وقت کے پاؤں کی زنجیر ہے رفتار، ندیم
    ہم جو ٹھہرے تو اُفق دور نکل جائے گا

0 comments:

Post a Comment