3 Jun 2013 | By:

کاش اک بار۔۔۔ ۔گلزار

 کاش اک بار۔۔۔ ۔گلزار



  1. رات چپ چاپ دبے پاؤں چلی جاتی ہے
    صرف خاموش ہے روتی نہیں، ہنستی بھی نہیں
    کانچ کا نیلا سا گنبد بھی اڑا جاتا ہے
    خالی خالی کوئی بجرا سا بہا جاتا ہے
    چاند کی کرنوں میں وہ روز سا ریشم بھی نہیں
    چاند مصری کی ڈلی ہے کہ گھلی جاتی ہے
    اور سناٹوں کی اک دھول اڑی جاتی ہے
    کاش اک بار کبھی نیند سے اٹھ کر تم بھی
    ہجر کی راتوں میں یہ دیکھو تو کیا ہوتا ہے!

0 comments:

Post a Comment