29 Jun 2013 | By:

بہادر شاہ ظفر ---ایسا کچھ دیکھا کہ دنیا سے میرا دل اٹھ گیا





  1. بیچ میں پردہ دوئی کا تھا جو حائل ، اٹھ گیا
    ایسا کچھ دیکھا کہ دنیا سے میرا دل اٹھ گیا

    شمع نے رو رو کے کاٹی رات سولی پر تمام
    شب کو جو محفل سے تو اے زیب ِمحفل اٹھ گیا

    میری آنکھوں میں سمایا اس کا ایسا نور حق
    شوق ِنظارہ ترا اے بدر ِکامل اٹھ گیا

    اے ظفر کیا پوچھتا ہے بے گناہ و بر گناہ
    اٹھ گیا اب تو جدھر کو دست ِقاتل اٹھ گیا

0 comments:

Post a Comment