29 Jun 2013 | By:

بہادر شاہ ظفر--- یہی ایک غم ہے ، یہی اک الم ہے

  1. یہی ایک غم ہے، یہی اک الم ہے
    یہی اک الم ہے، یہی ایک غم ہے

    مری چشم نم ہے اسی رنج و غم میں
    اسی رنج و غم میں مری چشم نم ہے

    مجھے دم بدم ہے یہی اک تردد
    یہی اک تردد مجھے دم بدم ہے

    خفا کیوں صنم ہے نہیں بھید کھلتا
    نہیں بھید کھلتا خفا کیوں صنم ہے

    خدا کی قسم ہے یہ کہتا ہوں سچ میں
    یہ کہتا ہوں سچ میں خدا کی قسم ہے

    ستم ہی کرم ہے مجھے اس صنم کا
    مجھے اس صنم کا ستم ہی کرم ہے

    ظفر کیا ستم ہے ہوا دوست دشمن
    ہوا دوست دشمن ظفر کیا ستم ہے 

0 comments:

Post a Comment