28 Apr 2013 | By:

کون کہتا ہے دسمبر استعارہ ہے


کون کہتا ہے
دسمبر استعارہ ہے
دکھوں کا ، دوریوں کا
محبتوں اور فاصلوں کے بیچ
ڈولتی مجبوریوں کا
... کون کہتا ہے
دسمبر میں اشارہ ہے
جدائی کا ، بےوفائی کا
درودیوار سے لپٹی ہوئی سرد تنہائی کا
دسمبر سے ہی کیوں مشروط ہیں
یہ نسبتیں ساری
مہینے ، دن ، پھر ، موسم
کیا سب ایک سے نہیں ہوتے
ابھی پچھلے برس تک یہی سوچ تھی میری
مگر اب کے دسمبر میں
جب تم ساتھ نہیں ہو
اور سال کی آخری راتوں کی برفیلی تنہائی
میری ذات کے درودیوار سے لپٹی ہوئی ہے
تو مجھ کو بھی یہی محسوس ہوتا ہے
دسمبر استعارہ ہے
دکھوں کا ، دوریوں کا
محبتوں اور فاصلوں کے درمیان
ڈولتی مجبوریوں کا.....!!

0 comments:

Post a Comment