28 Apr 2013 | By:

محبت کو یوں ضائع نہیں کرتے....


تمھیں یہ کس نے کہہ دیا آخر کہ
ریسٹورنٹ کے نیم تاریک گوشے میں
بیٹھ کر مدھم سرگوشیوں میں
مسکراتے لبوں سے بات کرنا
اور آئس کریم کے کپ میں چمچ ہلاتے ہوئے
... خواہش دل کو زباں پر لے آنا
محبت ہے ؟ ؟ ؟

تمھیں یہ کس نے کہہ دیا آخر کہ
جائز و ناجائز کے فلسفے کا عصا تھامے
اخلاقیات کی اپنی کسوٹی بنائے
جو ازحد و بےحد کی دیوار سمائے
بلادستک بےروح مکان جسم می در آنا
محبت ہے ؟ ؟ ؟

محبت تو دور دارز کسی وحشی قبیلے میں
بسنے والی کوئی چالاک دیوی ہے
جو تمھاری انا کو اپنی طلسم سے
یوں قید کرتی ہے
کہ تم اپنا سارا زعم بھول جاتے ہو
محبت من کا سچا سودا ہے
جسے بازار میں بیچا نہیں کرتے
محبت اک نازک لڑکی ہے
جسے رلایا نہیں کرتے
محبت کو یوں ضائع نہیں کرتے....!!!

0 comments:

Post a Comment