30 Apr 2013 | By:

فناکااسمِ اعظم روح کو معلوم ہوجاۓ

انا جب تک،
فنا کے ہاتھ پر بیعت نہیں کرتی،
نماز عشق سے دل کی جبیں محروم رہتی ہے،
نگاہیں ایک چہرے کے سوا کچھ دیکھناچاہیں،
تو صدیوں تک پھر آنکھوں پرعطا کا در نہیں کھلتا،
کسی منظر کے اندر دوسرا
منظر نہیں کھلتا،
کہ یہ رستہ وہ ہےجس پر،
وفا کی خاک میں جب ھجر کےآنسو اُترتے ہیں،
توحرفِ بے ہنر کو درد کی سوغات ملتی ہے،
 دعاۓِ شوق کی وارفتگی کو،
باریابی کی فقط اک رات ملتی ہے،
مگر کس کو خبر تب تک،
طلب ہی وصل کی معدوم ہوجاۓ،
فناکااسمِ اعظم روح کو معلوم ہوجاۓ

0 comments:

Post a Comment