قرآن مجید کے متعلق مجھے یہ واقعہ کبھی نہیں بھولے گا۔ کہ ایک گاﺅں میں ایک نوجوان کسی الزام میں پکڑا گیا۔ معاملے سے تھانے کو مطلع کرنے کی بجائے گاﺅں کے ناموس کے نام پر معززین کی ایک پنچائیت کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔ پینچایت نے یہ اعلان کیا کہ اگر یہ نوجوان قرآن شریف پر ہاتھ رکھ کر کہہ دے کہ اس پر الزام غلط ہے تو یہ دعوٰی واپس لے لیا جائے گا۔ نوجوان نے بھی یہ دعوت قبول کر لی۔ قرآن مجید کا ایک نسخہ منگوایا گیا اور جب نوجوان سے کہا گیا کہ وہ اسے چھو کر قسم کھائے تو وہ ایک قدم آگے بڑھا بھی۔ مگرپھر جیسے سناٹے میں آگیا۔اس کے سارے جسم پر رعشہ طاری ہو گیا۔ رنگ فق ہو گیا۔ ہونٹ کانپنے لگے اور آخر اس نے بچوں کی طرح بلک بلک کر روتے ہوئے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا۔
(احمد ندیم قاسمی مرحوم کی ایک یادگار آپ بیتی)
(احمد ندیم قاسمی مرحوم کی ایک یادگار آپ بیتی)
0 comments:
Post a Comment