18 Apr 2013 | By:

Hazrat Rabia Basri RehmatullAllah ilahi


حضرت رابعہ بصریہ رحمۃ اللہ علیہا معاملات اور معرفت و طریقت میں اپنا ثانی نہیں رکھتی تھیں، آپ کو تمام بزرگ از حد معتبر اور صاحبِۂ خیال سمجھتے تھے، حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ اس وقت تک وعظ نہ فرماتے جب تک حضرت رابعہ بصریہؒ تشریف نہ لاتیں، اعتراض کرنے والوں کو یہ جواب فرماتے کہ ’’جو شربت ہاتھیوں کے برتنوں کا ہے وہ چیونٹیوں کے برتوں میں نہیں سما سکتا‘‘، آپ بہت ہی پردہ دار، سوختہ عشق و اشتیاق، شیفتہ ...قرب و اختراق مریمِ ثانی تھیں، درویش لوگ آپ کو قلندرہ مانتے ہیں۔
آپ کے چند ناصحانہ اقوال ملاحظہ فرمائیں:
(۱) پانی میں چلنا مچھلی کا کام ہے، ہوا میں اڑنا مکی سے ہوسکتا ہے، کرامت ان دونوں سے باہر ہے۔
(۲) عجیب و غریب اور فوق العادت امور دکھانا ایک قسم کا مکر ہے اور کرامات استقامت میں ہے۔
(۳) دل کو قابو میں رکھنا اور اختیار ہونے کے باوجود ناجائز خواہشات پر عمل نہ کرنا ہی اصل مردانگی ہے۔
(۴) ہمیشہ اچھے کاموں میں مشغول رہنا جن سے لوگوں کو فائدہ حاصل ہو اور ان کے دُکھ درد دور ہوں، یہ بزرگی کی نشانی ہے۔
(۵) پہلے عقل و علم سے یہ لیاقت پیدا کی جائے کہ خوبیوں اور برائیوں میں باریک بینی سے فرق معلوم کرکے صرف نیکیوں پر عمل کیا جائے۔
(۶) موسموں سے لطف اندوز ہونا چھوڑدو، موسموں کے بنانے والے کو پہچانو۔
(۷) حالانکہ کوئی عورت بھی نبی مبعوث نہیں ہوئی اور کسی عورت نے خدائی کا دعویٰ بھی نہیں کیا، مگر یہ فخر عورت کو ہی حاصل ہے کہ اس کی گود میں ہی انباء صدیقین، صلحاء اور شہداء نے پرورش پائی ہے اور یہ کوئی کم مرتبہ نہیں ہے۔
(۸) جس طرح موم اپنے آپ کو جلاکر لوگوں کو روشنی دیتا ہے، اسی طرح تم اپنے آپ کو جلاؤ اور لوگوں کو روشنی دو۔
(۹) مجھے رحمٰن کی دوستی سے ہی فرصت نہیں ملتی کہ شیطان سے دشمنی رکھوں۔

(۱۰)جب بندہ اللہ تعالیٰ کی طاعت اختیار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو اس کے عمل کے نقائص سے مطلع فرمادیتے ہیں تاکہ اپنے ان نقائص میں مشغول ہوکر مخلوق کی طرف اس کی توجہ نہ رہ جائے ۔

1 comments:

Unknown said...

Allah Tallah humen bhi naik hidyt dai .Ameen

Post a Comment